کیا ’لو جہاد‘ پرقانون لانے کے بہانے مسلمانوں کے سماجی بائیکاٹ کی سازش ہو رہی ہے
جب خودمرکزی حکومت مان چکی ہے کہ لو جہاد نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں، تو پھر کچھ ریاستی حکومتوں کو اس پر قانون لانے کی کیوں سوجھی؟
جب خودمرکزی حکومت مان چکی ہے کہ لو جہاد نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں، تو پھر کچھ ریاستی حکومتوں کو اس پر قانون لانے کی کیوں سوجھی؟
کیرل ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر ملک گیر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف پولیس کی زیادتی کے مبینہ واقعات کا از خود نوٹس لیا ہے۔
مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ لو جہاد لفظ کی تعریف موجودہ قوانین کے تحت نہیں کی گئی ہے۔ آئین کاآرٹیکل25 کسی بھی مذہب کو قبول کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی دیتا ہے۔
جارج کورین نے کہا کہ ،عیسائی لڑکیاں اسلامی انتہاپسندوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہیں۔انہوں نے اس معاملے میں این آئی اے سے جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔
کیرل کی کالی کٹ یونیورسٹی کے ایک کالج کے بی اے کی طالبہ نے ہاسٹل میں موبائل استعمال نہ کرنے کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ ہاسٹل میں رات 10بجے سے صبح چھ بجے تک لڑکیوں کو موبائل کے استعمال کی اجازت نہیں تھی۔
اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی کیرل اکائی نے مسجدوں میں خواتین کو داخلے کی اجازت دینے کی عرضی دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس کو سستی تشہیر پانے کا ذریعہ کہتے ہوئے خارج کر دیا اور کہا کہ مسلم خواتین کو ہی اس کو چیلنج کرنے دیجیے۔
کیرل حکومت نے ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں ریاستی مفادات کا حوالہ دیتے ہوئے جانکاری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ کیرل ہائی کورٹ نے اس حکم کو غیراطمینان بخش اور آر ٹی آئی قانون کے اہتماموں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔
ہادیہ کے والد نے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعدکہا،صرف بی جے پی ہی اکیلی ایسی سیاسی پارٹی ہے جو ہندوؤں کے بھروسےکی حفاظت کر رہی ہے۔
این آئی اے کیرل میں لو جہاد کے 11 معاملوں کی جانچ کر رہی تھی۔ این آئی اے نے کہا ہے کہ ہمیں ایسے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ ان معاملوں میں کسی لڑکے یا لڑکی سے زبردستی مذہب تبدیل کرایا گیا۔
کیرل ہائی کورٹ نے کور پیج پر ایک ماڈل کی بریسٹ فیڈنگ کی تصویر چھاپنے کو لے کر ملیالم میگزین کے خلاف کارروائی کی مانگ والی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔
کیرل کے ایک جوڑے کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئےسپریم کورٹ نے کہا کہ دو بالغ اگر شادی کرنے کے لائق نہیں ہیں، تب بھی ان کے پاس ازدواجی تعلق کے بغیر ایک ساتھ رہنے کا حق ہے۔
ہادیہ کے والد اور کیس کے مدعا علیہ کے ایم اشوكن کو حکم دیا کہ وہ 27 نومبر کو اگلی سماعت کے دوران لڑکی اكھیلا اشوكن عرف ہاديہ کو پیش کریں۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم كھانولكر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے مسلم […]
غورطلب ہے کہ اپنی عرضی میں ہادیہ کے ‘شوہر ‘ شفین نے عدالت سے اپنے اس حکم کوواپس لینے کی التجا کی ہے۔ نئی دہلی:کیرل کی اکھلا/ہادیہ کیس میں آج عدالت عظمیٰ نےکیرل ہائی کورٹ کے فیصلے پر سوال قائم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا عدالت عالیہ […]