غازی آباد: سیور لائن بنانے کے دوران دم گھٹنے سے پانچ مزدوروں کی موت
ٹھیکے دار نے مزدوروں کو حفاظتی آلات دستیاب نہیں کرائے تھے۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو دس-دس لاکھ روپے کی رقم مدد کے طور پر دینے کا اعلان کیا ہے۔
ٹھیکے دار نے مزدوروں کو حفاظتی آلات دستیاب نہیں کرائے تھے۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو دس-دس لاکھ روپے کی رقم مدد کے طور پر دینے کا اعلان کیا ہے۔
سوشل جسٹس اینڈ امپاورمنٹ سکریٹری نیلم ساہنی نے قبول کیا کہ سیور اور سیپٹک ٹینکوں کی صفائی کے دوران صفائی اہلکاروں کی موت کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود ان تمام معاملوں میں 10 لاکھ روپے کے معاوضے کی بھی ادائیگی نہیں کی گئی۔
سال2018میں18ریاستوں کے170اضلاع میں سروے کرایا گیا تھا۔ اس دوران کل 86528 لوگوں نے خود کو غلاظت ڈھونے والا بتاتے ہوئے رجسٹریشن کرایا،لیکن ریاستی حکومتوں نے صرف 41120 لوگوں کو ہی غلاظت ڈھونے والا مانا ہے۔ بہار، ہریانہ، جموں و کشمیر اور تلنگانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے یہاں غلاظت ڈھونے والا ایک بھی آدمی نہیں ہے۔
نیشنل کمیشن فار صفائی کرمچاری (این سی ایس کے) کی رپورٹ کے مطابق، یہ اعداد و شمار صرف 8 ریاستوں اتر پردیش، ہریانہ، دہلی، پنجاب، گجرات، مہاراشٹر، کرناٹک اور تمل ناڈو کے ہیں۔
مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے نے لوک سبھا میں بتایا کہ پچھلے تین سالوں میں 88 لوگوں کی سیور یا سیپٹک ٹینک کی صفائی کے دوران موت ہو گئی۔ سب سے زیادہ 18 اموات دہلی میں ہوئیں۔
مرکز کے تحت کام کرنے والا ادارہ نیشنل صفائی کرمچاری فائننس اینڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے بتایا کہ 163اضلاع میں کرائے گئے سروے میں 20000 لوگوں کی پہچان میلا ڈھونے والوں کے طور پر ہوئی ہے۔ حالانکہ ادارہ نے یہ اعداد و شمار نہیں بتایا کہ کتنے لوگوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ میلا ڈھونے کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔
غلاظت ڈھونے کی روایت ختم کرنے کے لئے کام کرنے والے سول سوسائٹی تنظیموں کے وفاق راشٹریہ گریما ابھیان کے ذریعے 11 ریاستوں میں کرائے گئے سروے سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔