چائلڈلائن انڈیا ہیلپ لائن نے جانکاری دی ہے کہ ملک کے مختلف حلقوں سے 20 سے 31 مارچ کے بیچ ان کے پاس 3.07 لاکھ فون کال آئے، جس میں سے 30 فیصدی کال بچوں سے متعلق تھے، جن میں تشدد اور ااستحصال سے بچانے کی مانگ کی گئی تھی۔
کورونا بحران کے دوران ملک اور بیرون ملک سے خواتین کے خلاف بڑھتے گھریلو تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان گھر میں بند رہنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ لیکن افسوس کہ ٹی وی پر آ رہی ہدایتوں میں گھریلو تشدد پر بیداری کا پیغام ندارد ہے۔ خواتین پر پڑے کام کے بوجھ کو بھی لطیفوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
نیشنل کمیشن فار وومین کے اعدادوشمار کے مطابق، لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے 69، شادی شدہ عورتو ں کے استحصال کے 15،جہیز کی وجہ سے قتل کے دو اورریپ یاریپ کی کوشش کے 13 معاملے درج ہوئے ہیں۔
نربھیا فنڈ کے تحت بنی وومین ہیلپ لائن پر آئی شکایتوں سے پتا چلا ہے کہ 25 جون 2016 سے 17 جنوری 2019 کے بیچ کل 5197 خواتین نے اس ہیلپ لائن میں اپنی شکایت درج کرائی، جن میں سب سے زیادہ 2803 معاملے گھریلو تشدد کے ہیں۔
سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلے کو لے کر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کنک درگا اور بندو امنی نے 2 جنوری کو مندر میں داخل ہو کر پوجا کی تھی۔
تھامسن رائٹرس فاؤنڈیشن کے سروے میں 193ملکوں کو شامل کیا گیا تھا، جن میں سے عورتوں کے لئے ٹاپ 10 بدترین ملکوں کا انتخاب کیا گیا۔اس فہرست میں افغانستان اور سیریا دوسرے اور تیسرے، صومالیہ چوتھے اور سعودی عرب پانچویں مقام پر ہے۔
یہ ایکٹ گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی عورتوں کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور اس میں کہیں ایسا نہیں کہا گیا کہ وہ مسلم عورتوں کو اس کے دائرے میں نہیں رکھتا۔