جھارکھنڈ کے آزاد صحافی روپیش کمار سنگھ کو 17 جولائی 2022 کو ماؤ نوازوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دو سالوں میں انہوں نے اب تک چار جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں۔ پڑھیے جدوجہد کی یہ کہانی …
روپیش کمار سنگھ کی دوبارہ گرفتاری کو ایک سال ہو گیا ہے اور اس دوران انہیں چار نئے مقدمات میں ملزم بنا دیا گیا ہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم مودی کے امریکہ دورے کے موقع پر ‘واشنگٹن پوسٹ’ نے پورے صفحے پر ہندوستانی جیلوں میں بند صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ہندوستان میں بھی اس نوع کا مطالبہ ضروری ہے۔
ویڈیو: جھارکھنڈ کے صحافی روپیش کمار سنگھ کو 17 جولائی کو ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی اہلیہ اپسا شتاکشی نے بتایا کہ انہیں جیل میں متعدی مریضوں کے وارڈ میں رکھا گیا ہے اور وہاں کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ ان کے ساتھ سمیدھا پال کی بات چیت۔
جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں رہنے والے فری لانس صحافی روپیش کمار سنگھ کو سال 2021 میں سرائےکیلا کھرساواں ضلع میں درج ایک کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، جس میں سی پی آئی (ماؤسٹ) لیڈر پرشانت بوس عرف کشندا ملزم ہیں۔ جون 2019 میں بھی بہار کی […]
معاملہ بہار کے گیا کا ہے، جو سات اپریل کو سامنے آیا۔ متاثرہ کی ساس کاالزام ہے کہ آئسولیشن وارڈ میں متاثرہ کی دیکھ ریکھ کرنے والے اسٹاف نے دو اور تین اپریل کی رات کو متاثرہ سے ریپ کیا۔ متاثرہ کی چھ اپریل کو موت ہو گئی تھی۔
معاملہ بہار کے گیا ضلع کا ہے۔ نامعلوم لوگوں کے ذریعے مبینہ طور پر نابالغ بچی کے ساتھ گینگ ریپ کیے جانے کے بعد جب اس کی ماں انصاف مانگنے پنچایت میں پہنچی تو متاثرہ کو ہی قصوروار قرار دےکر اس کاسر منڈواکر اس کو گاؤں میں گھمایا گیا۔
بہار کے الگ الگ ضلعوں سے آ رہی خبروں کے مطابق ابھی تک 500 سے زیادہ لوگ جان لیوا گرمی کی زد میں آکر بیمار ہو گئے ہیں۔ سب سے زیادہ اثر گیا، اورنگ آباد اور نوادہ میں دیکھا جا رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق؛ لو کی وجہ سے 4 دن میں اب تک 304لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔حالات اتنے سنگین ہیں کہ آخری رسومات کے لیے لکڑیاں بھی کم پڑ رہی ہیں۔
گزشتہ 6 جون کو بہار کی گیا پولیس نے تین نکسلیوں کو جلیٹن اسٹک اور الکٹرانک ڈیٹونیٹر کے ساتھ گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
شدید گرمی کو دیکھتے ہوئے بہار کے سبھی اضلاع میں سرکاری اور غیر سرکاری اسکولوں کو آئند ہ 22 جون تک کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
بہار کے اورنگ آباد ضلع میں 27، گیا میں 17 اور نوادہ میں 4 لوگوں کی موت لو لگنے سے ہوئی ہے۔ وہیں، اورنگ آباد ضلع کے مختلف ہاسپٹل میں 40 سے زیادہ لوگوں کا علاج چل رہا ہے۔
اسٹوڈنٹ گیا کے پٹوا ٹولی کی رہنے والی تھی، رشتہ داروں نے ریپ کا الزام بھی لگایا ہے۔حالانکہ پولیس اس کو آنر کلنگ بتا رہی ہے۔
بہار کا گیا ضلع بھلےہی مذہبی وجوہات سے دنیا بھر میں مشہور ہے، لیکن پچھلے کچھ سالوں میں اس ضلع پر ایک اور تمغہ چسپاں ہو گیا ہے۔ گیا اکلوتا ضلع بن گیا ہے، جہاں کے سب سے زیادہ بچے بچہ مزدور بنکر دوسری ریاستوں کی فیکٹریوں میں کام کرنے کو مجبور ہیں۔
گیا ضلع کے کوچ میں 20 لٹیروں کے گروپ نے ایک ڈاکٹر کی فیملی کو راستے میں روککر ان کی بیوی اور بیٹی کے ساتھ گینگ ریپ کیا۔