راجستھان کی الور پولیس کے مطابق، یہ مقدمہ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے گیان دیو آہوجہ کے ضلع کے گووند گڑھ میں چرنجی لال سینی کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد وائرل ہونے والے ویڈیو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ سینی کو مبینہ طور پر میو مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے ٹریکٹر چوری کے شبہ میں مارا پیٹاتھا، جس کے بعد اس کی موت ہوگئی تھی۔
راجستھان کے الور ضلع کاواقعہ۔ 20 جولائی2018 کو رکبر خان اور ان کے ایک ساتھی پر گائے کی اسمگلنگ کے شک میں گئورکشکوں کی بھیڑ نے حملہ کر دیا تھا۔ بے رحمی سے پٹائی کے بعد رکبر کی موت ہو گئی تھی جبکہ ان کے ساتھی بچ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔
پارٹی ترجمان کے مطابق؛ سینئر رہنماؤں کے سمجھانے بجھانے کے بعد بھی یہ رہنما انتخابی میدان سے نہیں ہٹے، جس کے مد نظر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔وہیں اپنے متنازعہ بیانوں کے لیے مشہور راجستھان کے ایم ایل اے گیان دیو آہو جہ کی بی جے پی میں واپسی ہو گئی ہے۔
گئو تسکری کے شک میں اکبر خان کے ساتھ بھیڑ کے ذریعے مارپیٹ کے معاملے میں میو پنچایت نے دعویٰ کیا کہ ایم ایل اے آہوجا نے واقعہ کے بعد اشتعال انگیز بیان دئے اور ملزمین کی حمایت کی، اس لئے ان کو سازش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا جانا چاہیے۔