لوک سبھا میں وزارت صحت کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق ملک بھر میں پرائمری ہیلتھ سروس کی صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے۔ کئی ریاستوں میں پرائمری ہیلتھ سینٹر ڈاکٹروں کی کمی سے جوجھتے ہوئےبجلی، پانی، بیت الخلاجیسی بنیادی سہولیات کے بغیر کام کر رہےہیں۔
ہندوستان میں کینسر کو لےکر کوئی ضد کسی رہنما میں نظر نہیں آتی۔ کینسر ہوتے ہی مریض کے ساتھ پوری فیملی برباد ہو جاتی ہے۔ کئی ادارے کینسر کے مریضوں کے لئے کام کرتے ہیں مگر اس کو لےکر ریسرچ کہاں ہے، بیداری کہاں ہے، تیاری کیا ہے؟
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کہتا ہے کہ 1000 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہونا چاہیے لیکن ہندوستان میں 11082 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہے۔ مطلب 10000 کی آبادی کے لئے کوئی ڈاکٹر نہیں ہے۔ ملک میں 5 لاکھ ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ ایمس جیسے اداروں میں پڑھانے والے ڈاکٹر اساتذہ کی 70 فیصدی کمی ہے۔
میڈیکل جرنل ‘ لینسیٹ ‘ کے ایک مطالعے کے مطابق، صحت خدمات کے معیار اور لوگوں تک ان کی پہنچکے معاملے میں ہندوستان دنیا کے 195 ممالک میں 145ویں پائدان پر ہے۔
اگر حکومتیں بچوں کی ابتدائی دیکھ بھال اور حفاظت پر دھیان دیتیں، تو آج راکھی، مینو اور سیتا زندہ ہوتیں۔
عدالت نے کہا کہ صحت اور تعلیم پر سرکاری سرمایہ کاری بہت کم ہے۔ ہیلتھ کیئر پر جی ڈی پی کا محض 0.3 فیصدی ہوتا ہے خرچ۔