فلم کے ڈائریکٹرسمن گھوش نے بتایا کہ آدھارنمبر جاری کرنے والی سرکاری ایجنسی یو آئی ڈی اے آئی کے عہدیداروں نے جنوری میں فلم دکھانے کو کہا تھا۔ اسے پانچ فروری کو ہی ریلیز ہونا تھا، لیکن ایک ہفتہ پہلے ہی اچانک اسے روک دیا گیا۔سنیٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے فلم کو 2019 میں ہری جھنڈی دے دی تھی۔
عام آدمی پارٹی کے رہنما گوپال رائے نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر این پی آرنافذ ہو گیا توملک کی ایک بڑی آبادی اس سے متاثر ہوگی۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کہا، ‘این پی آر کے لیے کسی طرح کے دستاویز نہیں مانگے جائیں گے۔ اگر کسی کے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے تو اس کو شیئر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔’
ویڈیو: دی وائر کے ذریعے حاصل کیے گئے سرکاری دستاویزوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ کس طرح مرکزکی مودی حکومت کافی پہلے سے این پی آر میں آدھار کو ’لازمی‘ کرنے کا نہ صرف من بنا چکی تھی، بلکہ تقریباً 60 کروڑ آدھار نمبر کو این پی آر سے جوڑنے کا کا م بھی پورا ہو چکا ہے۔
اس سے پہلے، پانچ ججوں کی بنچ نے آدھار قانون کے جواز کو برقرار رکھتے ہوئے کچھ اعتراض درج کیاتھا۔اس کے ساتھ ہی کہا تھا کہ نجی کمپنیوں کو صارفین کی اجازت سے بھی ان کی جانکاری کی تصدیق کے لیے آدھار ڈیٹا کے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس بل میں بینک میں کھاتا کھولنے، موبائل فون کا سم لینے کے لئے آدھار کو رضاکارانہ بنانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نجی اداروں کے ذریعے آدھار ڈیٹا کا غلط استعمال کرنے پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اور جیل کا اہتمام رکھا گیا ہے۔
حیدر آباد کی آئی ٹی گریڈ کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے ’سیوا متر ‘ ایپ کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے تلنگانہ اور آندھر پردیش کے 7.8 کروڑ لوگوں کے آدھار ڈیٹا کو اکٹھا کیا ہے۔اس ایپ کو مبینہ طور پرٹی ڈی پی کے ذریعے استعمال کیا جاتا تھا۔یو آئی ڈی اے آئی کی شکایت کے بعد ایس آئی ٹی کرے گی جانچ۔
ایس بی آئی افسروں نے کہا کہ یو آئی ڈی اے آئی کے حفاظتی نظام میں کئی خامیاں ہیں، جو ہیک کرنے اور کئی اسٹیشن آئی ڈی بنانے کو ممکن بناتا ہے۔ ہم نے اتھارٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ اپنے سسٹم کو زیادہ شفاف بنانے اور ڈیٹا بیس کو زیادہ محفوظ بنانے کے لئے کام کریں۔
نیدر لینڈ کی ڈیجیٹل سکیورٹی کمپنی گیمالٹو کی ایک رپورٹ کے مطابق،ہندوستان ڈیٹا سیندھ ماری کے معاملوں میں امریکہ کے بعد دوسرے مقام پر ہے۔
یو آئی ڈی اے آئی نے ریلائنس جیو، ایئر ٹیل اور ووڈافون جیسی ٹیلی کام کمپنیوں کو سرکولر بھیج کر 15 دن میں سم کارڈ سے آدھار ڈی -لنک کرنے کی اسکیم مانگی ہے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی 5 رکنی آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں مرکزی حکومت کی اسکیم آدھار کو آئینی طور پر قانونی قرار دیا ہے۔
پیچ سے آدھار کے Enrollment Software میں جزوی تبدیلی کرکے اس کے سیکورٹی فیچر کو بند کردیا جاتا ہے اور آسانی سے اس کو ہیک کرلیا جاتا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پیچ آسانی سے 2500روپے میں دستیاب ہے۔
یو آئی ڈی اے آئی نے اس کے ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ اگر ایسے بچوں کو آدھار کارڈ نہ ہونے پر داخلہ دینے سے منع کیا جاتا ہے تو وہ غیر قانونی ہوگا اور ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
ٹی آر اے آئی چیئر مین آر ایس شرما نے ٹوئٹر پر اپنا آدھار نمبر ڈال کر چیلنج دیا تھا کہ صرف اس نمبر کی بنیاد پر کوئی ان کونقصان پہنچا کر دکھائے ۔کچھ وقت کے بعد فرانسیسی ماہرین نے آدھار کے ذریعے ان کا ذاتی پتہ ،یوم پیدائش ،فون نمبر سمیت کئی ساری جانکاری ڈھونڈ نکالیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ حکومت کی اس دلیل سے متفق نہیں ہے کہ آدھار قانون کو لوک سبھا صدر نے منی بل بتانے کا صحیح فیصلہ کیا۔
یو آئی ڈی اے آئی نے سرکاری محکمہ جات اور ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ آدھار نمبر نہیں ہونے پر ضروری خدمات اور فائدے سے استفادہ کرنے والے کو اس کا فائدہ لینے سے منع نہ کیا جائے۔
موجودہ نظام میں آدھار کی تصدیق انگلیوں کے نشان اور آنکھوں کی پتلی کے اسکین کے ذریعے کی جاتی ہے۔