جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور 35 اے ہٹانے کی بحث کے دوران بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے دلتوں کو ریاست میں ریزرویشن کا پورا فائدہ ملنے کا ذکر کیا۔ یہ بھی کہا گیا کہ ڈاکٹر امبیڈکر بھی ایسا چاہتے تھے۔ لیکن کیا اصل میں 370 ہٹنے کے پہلے ریاست میں دلتوں کی حالت خراب تھی؟
جموں و کشمیر میں چار اگست کی شام سے پابندیاں نافذ ہیں۔ پریشان صحافیوں نے اب مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو کم سے کم میڈیا اداروں کے براڈبینڈ خدمات کو بحال کرنا چاہیے۔
کشمیر ٹائمس کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کی طرف سے جموں و کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر لگی پابندیوں کو ہٹانے کی مانگ کرنے والی عرضی پر عدالت نے یہ تبصرہ کیا۔
راجیہ سبھا ممبر اور ایم ڈی ایم کے کی بانی وائیکو نے اپنی عرضی میں کہا کہ فاروق عبداللہ پر کارروائی پوری طرح سے غیر قانونی ہے۔ یہ ان کے آئینی حقوق کی پامالی ہے۔
سپریم کورٹ نے سوموار کو سینئر کانگریسی رہنما اور جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کو ریاست میں جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کوئی سیاسی جلسہ نہ کریں۔
پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے )کے تحت بنا ٹرائل کے کسی شخص کو دو سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ 5 اگست سے ہی نظر بند ہیں۔
راجیہ سبھا ممبر اور ایم ڈی ایم کے کے بانی وائیکو نے اپنی عرضی میں کہا کہ فاروق عبداللہ پر کارروائی پوری طرح سے غیر قانونی اور غلط ہے۔یہ ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
دنیا کے سب سے دولتمند ممالک میں سے ایک ہونے کے باوجود، امریکہ خوشحالی کے معاملے میں 19 ویں مقام پر ہے۔
پیپلس یونین فار سول لبرٹیز نے پی آئی ایل دائر کر کے مانگ کی ہے کہ اتر پردیش میں پولیس کے ذریعے کئے گئے انکاؤنٹر اور اس میں مارے گئے لوگوں کی سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کے ذریعے تفتیش کرائی جانی چاہیے۔ کورٹ نے یوگی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے ۔
یواین ہیومن رائٹس ہائی کمشنر کے دفتر نے حکومت ہند کو خط لکھکر اتر پردیش میں عدالتی حراست میں ہوئے قتلوں میں کارروائی کی مانگ کی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں بڑی تعداد میں جہیز سے جڑے قتل کے معاملے سامنے آتے ہیں ۔ دنیا بھر میں ہر گھنٹے تقریباً 6 عورتیں اپنے جاننے والوں کے ہاتھوں ماری جاتی ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں دلتوں ،مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کو بی جے پی کی پالیسیوں کی وجہ سے بائیکاٹ کاسامنا کرنا پڑا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں دلت عورتوں کے لئے موت کا خطرہ مناسب صاف صفائی، پانی کی کمی اور صحت کی مناسب خدمات کے فقدان میں بڑھ جاتا ہے۔