سالہا سال گزر گئے، لیکن متاثرین کی یادوں میں وہ سانحہ ابھی بھی موجود ہے۔ 6 دسمبر 1992 کے بعد ملک کے کئی حصوں میں بھڑک اٹھے فسادات کے دیگرمتاثرین کی طرح، انصاف پانے کی ان کی امیدیں بھی موہوم پڑ گئی ہیں۔
ایک جانب پولیس ‘فسادی اورشیوسینک تھے ۔ ان کے ساتھ بی جے پی کے لیڈراور کارکنان بھی تھے ۔ حدتو یہ ہے کہ کئی جگہ آرپی آئی اورکانگریسی لیڈروں نے بھی فسادیوں کا ساتھ دیا۔ شیوسینا اور شیوسینا کے پرمکھ بال ٹھاکرے کا کردار انتہائی گھناؤنا تھا ۔ […]
1992 کی چھ دسمبر کو جو لاکھوں ہندو ایودھیا میں جمع ہوئے وہ کیا اچانک ہی ایک متشدد بھیڑ میں بدل گئے؟ کیا اچانک ہی ان کے اندر ابال آ گیا اور انہوں نے مسجد مسمار کردی؟ کیا یہ لمحاتی وحشت تھی؟ 6 دسمبر ہندوؤں کے لئے شرمندگی […]