گزشتہ 27 مئی کو یو آئی ڈی اے آئی کے بنگلورو ریجنل آفس نے ایک پریس ریلیز میں آدھار ہولڈرز کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے کارڈ کی فوٹو کاپی کسی بھی ادارے کے ساتھ شیئر نہ کریں، کیونکہ اس کے غلط استعمال کا امکان ہے۔ اب اسے واپس لیتے ہوئے الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے کہا کہ آدھار آئی ڈی کی تصدیق کے نظام نے آدھار ہولڈرز کی شناخت اور رازداری کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ بندوبست کیے ہیں۔
بامبے ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ وہ ایسا رخ کیسے اپنا سکتی ہے کہ اپنے ملازموں کو تنخواہ نہیں دے گی کیوں کہ ان کا آدھار کارڈ ان کے بینک اکاؤنٹ سے نہیں جڑا ہے۔
یہ حکومت اس لئے نہیں ہے کہ کانگریس کے گناہوں کو دوہراتی رہے۔ کیا ججوں کی تقرری کے معاملے میں مودی حکومت نے کوئی الگ اخلاقی پیمانہ قائم کیا ہے؟
ایک پی آئی ایل کی شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے ڈیپارٹمنٹ آف ٹیلی کمیونی کیشن سے پوچھا کہ آپ صارفین پر آدھار کو موبائل فون سے جوڑنے کی شرط کیسے لگا سکتے ہیں۔
اگلی چیز یہ ہونے والی ہے کہ آپ کو اپنے بال کٹانے کے لئے یا جلیبی خریدنے کے لئے بھی آدھار کارڈ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آدھار نمبرکے بغیر آپ کو سڑک پر گاڑی چلانے کی بھی اجازت نہیں ملے۔