جولائی 2006 کےممبئی سلسلہ وار ٹرین دھماکوں کے معاملے میں ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے نچلی عدالت کے ذریعے قصوروار ٹھہرائے گئے تمام 12 لوگوں کو بری کیے جانے کے بعد سپریم کورٹ نے جزوی طور پر فیصلے پر روک لگاتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو مکوکا کے دیگر معاملوں میں مثال نہیں مانا جائے گا۔
بامبے ہائی کورٹ نے 2006 کے ٹرین دھماکہ کیس میں 12 ملزمان کو 19 سال بعد بری کر دیا۔ فیصلے نے دکھایا کہ کس طرح پولیس نے تشدد کے سہارے اقبال جرم کروائے، جانچ میں خامیاں رہیں اور ٹرائل کورٹ نے اسے نظر انداز کیا۔ ہائی کورٹ نے سخت تبصرے کیے، لیکن تشدد کے لیے قصوروار اہلکاروں کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا۔
سال 2006کے ممبئی ٹرین دھماکہ کیس میں جن لوگوں کو عدالت نے مجرم قرار دیا یا بری کر دیا ، ان کے خاندانوں کو اب بھی پولیس کی مسلسل پوچھ گچھ اور نگرانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بری کر دیے گئے لوگ بھی خود کوریاست کی نظر میں اب تک مجرم جیسا محسوس کرتے ہیں۔
ان گنت ایسے واقعات بتاتے ہیں کہ پولیس اصل ملزمین کو گرفتار کرنے کے بجائے معصوم مسلم نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بناتی ہے، اس لیے عدالت کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ ہو رہی ہے۔ پولیس نے الزام لگایا تھا کہ گجرات میں 2002 میں ہونے والے فسادات کا انتقام لینے کے لیے یہ دھماکے کیے گئے تھے۔
’بے گناہ قیدی‘ کیوں لکھی گئی ؟ اس سوال کا ایک جواب تو یہ ہے کہ اس کے مصنف عوامی عدالت میں اپنا بھی اور اپنے جیل کے ساتھی قیدیوں کا بھی مقدمہ پیش کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ لوگ یہ دیکھ لیں […]