accountability

انفارمیشن کمشنرکی جانب سے بی جے پی کے نظریے کو فروغ دینے والے ٹوئٹ پر آر ٹی آئی کارکن فکرمند

بنا درخواست دیے ہی سابق صحافی ادے مہر کر کی سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں تقرری ہوئی تھی۔ انہوں نے مودی ماڈل پر کتابیں بھی لکھی ہیں۔ ان کی تقرری کو لےکربھی تنازعہ ہوا تھا۔ حال کے دنوں میں مہر کر نے اپنے کچھ ٹوئٹس میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی پالیسیوں کو لے کر اپنی حمایت کا اظہار کیاہے۔

انفارمیشن کمشنرز کی تقرری میں  بے ضابطگی، جس نے نہیں دیا درخواست اس کا بھی ہوا انتخاب

خصوصی رپورٹ: پچھلے سال نومبر میں چیف انفارمیشن کمشنر اور تین انفارمیشن کمشنرز کی تقرری ہوئی تھی۔ اس سے متعلق دستاویز بتاتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرچ کمیٹی نے بنا شفاف عمل اورمعیار کے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم پر دو کتاب لکھ چکے صحافی کو بنا درخواست کے انفارمیشن کمشنر بنا دیا گیا۔

سینٹرل انفارمیشن کمشنر کا عہدہ پھر ہوا خالی، کل پانچ اسامیاں، 34500 معاملے زیر التوا

سال 2014 کے بعد سے یہ چوتھا موقع ہے جب پھر سے چیف انفارمیشن کمشنر کا عہدہ خالی ہوا ہے لیکن ابھی تک کسی کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ کمیشن میں کل پانچ عہدے خالی ہیں جس میں سے چار عہدے نومبر 2018 سے خالی پڑے ہوئے ہیں۔

مرکزی اور ریاستی حکومتیں تین مہینے کے اندر انفارمیشن کمشنر کی تقرری کریں: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دیتے ہیں کہ تقرری کرنا شروع کر دیں۔ ساتھ ہی افسروں کو ہدایت دی کہ وہ دو ہفتے کے اندر اس سرچ کمیٹی کے ممبروں کے نام سرکاری ویب سائٹ پر ڈالیں، جن کو سی آئی سی کے انفارمیشن کمشنر چننے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں 13000 سے زیادہ معاملے ایک سال سے زائد عرصے سے زیر التوا: حکومت

غیرسرکاری تنظیم سترک ناگرک سنگٹھن اور سینٹر فار ایکویٹی اسٹڈیز کے ذریعے تیار کی گئی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کمیشن میں زیر التوا معاملوں کی اہم وجہ انفارمیشن کمشنر کی تقرری نہ ہونا ہے۔رپورٹ کے مطابق، ملک بھر‌کے26انفارمیشن کمیشن میں31مارچ2019تک کل 218347 معاملے زیر التوا تھے۔

سپریم کورٹ نے انفارمیشن کمشنر کے خالی عہدوں کو بھرنے کو لے کر مرکز، ریاستوں سے اسٹیٹس رپورٹ مانگی

سپریم کورٹ نے اپنے 15 فروری 2019 کے فیصلے میں کہا تھا کہ شفافیت برتتے ہوئے انفارمیشن کمشنر کی تقرری وقت پر کی جانی چاہیے۔ حالانکہ ابھی بھی مرکز اور ریاستوں میں انفارمیشن کمشنر کے کئی عہدے خالی ہیں۔

آر ٹی آئی رپورٹ کارڈ: خالی عہدوں اور زیر التوا معاملوں سے جوجھ رہے ملک بھر‌ کے انفارمیشن کمیشن

آر ٹی آئی قانون نافذ ہونے کی 14ویں سالگرہ پر جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق فروری 2019 میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی انفارمیشن کمشنرکی وقت پر تقرری نہیں ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے ملک بھر‌کے انفارمیشن کمیشن میں زیرالتوا معاملوں کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور لوگوں کو صحیح وقت پر اطلاع نہیں مل پا رہی ہے۔

آر ٹی آئی ترمیم: اگر اس ملک میں جمہوریت نہیں ہے تو ہمیں بتا دیا جائے

ویڈیو: نئی دہلی میں آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم کی اجازت نہ دینے کے لیے صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کو میمورنڈم دینے پہنچے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ راشٹرپتی بھون کے سامنے آر ٹی آئی کارکنوں نے کہا کہ جمہوریت میں اگر احتجاج کرنے کا حق نہیں ہے تو ہمیں بتا دیا جائے۔

آر ٹی آئی قانون کافی غور وفکر  کے بعد بنا تھا، اس میں ترمیم کر کے اس کو کمزور کیا جا رہا: ارونا رائے

مشہور سماجی کارکن ارونا رائے نے کہا کہ اس قانون کو لوک سبھا میں لمبی بحث اور صلاح مشورہ کے بعد پاس کیا گیا تھا اور موجودہ حکومت کی نئی تبدیلی آر ٹی آئی کو بےحد کمزور کرنے والی ہے۔

سابق انفارمیشن کمشنر کی رکن پارلیامان سے اپیل، آر ٹی آئی کو ختم کرنے والی ترمیم کا ساتھ نہ دیں

رکن پارلیامانوں کو لکھے ایک خط میں سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے کہا،’میں پارلیامنٹ کے ہرایک ممبر سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ آر ٹی آئی کو بچائیں اور حکومت کو انفارمیشن کمیشن اور اس اہم حق کو مارنے کی اجازت نہ دیں۔ ‘

سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا، انفارمیشن  کمشنر کے عہدے پر صرف نوکرشاہوں کی ہی تقرری کیوں ہوئی

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کمشنر کی تقرری کے لئے بنائی گئی کمیٹی نے 14 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا جس میں سے 13 نوکرشاہ تھے۔ جس پر جسٹس سیکری نے کہا کہ ہم تقرری کو غلط نہیں ٹھہرا رہے ہیں۔ لیکن جب غیرنوکرشاہوں کے نام بھی تھے، تو ان میں سے کسی کی تقرری کیوں نہیں کی گئی۔

کیوں مودی حکومت انفارمیشن کمشنر کے عہدے کے لئے نوکرشاہوں کو ترجیح دے رہی ہے؟

سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں حال ہی میں 4 انفارمیشن کمشنر وں کی تقرری کی گئی ہےجوسابق نوکرشاہ ہیں۔ حالانکہ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 12 (5) بتاتی ہے کہ انفارمیشن کمشنر کی تقرری قانون، سائنس اور ٹکنالوجی، سماجی خدمات، ایڈمنسٹریشن، صحافت یا حکومت کے شعبے سے کی جانی چاہیے۔

آرٹی آئی قانون کے غلط استعمال کی کوئی جانکاری نہیں ہے: مرکزی حکومت

یونین منسٹر جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آرٹی آئی قانون، 2005 کے غلط استعمال کی کوئی جانکاری حکومت ہند کے علم میں نہیں ہے۔ غلط استعمال سے بچنے کے لئے آر ٹی آئی قانون میں پہلے سے ہی اہتمام کیا گیا ہے۔

آر ٹی آئی ترمیم کی مخالفت میں اترے کارکن، سابق انفارمیشن کمشنر نے لکھا صدر جمہوریہ کو خط

سابق سینٹرل انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھ‌کر انفارمیشن کمشنر کی تقرری اورآر ٹی آئی قانون میں ترمیم نہیں کرنے کی مانگ کی ہے۔

سپریم کورٹ نے مرکز اور 8 ریاستوں سے پوچھا، انفارمیشن کمشنر کے عہدوں کو بھرنے کے لئے کیا کیا

سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے انفارمیشن کمیشن میں انفارمیشن کمشنر کے عہدوں کا خالی رہنا جمہوریت کے لئے اچھا نہیں ہے۔ آر ٹی آئی ایکٹ پاس کرنے کااہم مقصد شفافیت متعین کرنا تھا۔

’آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم عوام کے حقوق اور انفارمیشن کمیشن کی آزادی پر حملہ ہے‘

مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ترمیم کو لے کر دی نیشنل کیمپین فار پیپلس رائٹ ٹو انفارمیشن ( این سی پی آر آئی)کی ممبر انجلی بھاردواج اور آرٹی آئی کارکنان سے دھیرج مشرا کی بات چیت۔

کیا حکومت آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کر کے اس کو کمزور کرنے جا رہی ہے؟

مرکزی حکومت نے اس بات کو عام نہیں کیا ہے کہ وہ آخر آر ٹی آئی قانون میں کیا ترمیم کرنے جا رہی ہے۔ ترمیمی بل کے اہتماموں کو نہ تو عام کیا گیا ہے اور نہ ہی عوام کی رائے لی گئی ہے۔ جان کار اس کو لمبی جدو جہد کے بعد ملے اطلاعات کے حق پر حملہ بتا رہے ہیں۔