مرکزی حکومت نے ہندوپاک کشیدگی سے متعلق مسئلے پر 30 سے زائد ممالک میں سات وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے رہنما شامل ہیں، جن کے بارے میں حزب اختلاف کے ارکان پارلیامنٹ کا کہنا ہے کہ وہ ملک سے باہر مختلف اندرونی اختلافات کے باوجود متحد ہیں۔
انصاف اور مساوات کی راہ میں رکاوٹ پیداکرنے والوں نے تبدیلی کی لڑائی کو فرقہ وارانہ نفرت میں تبدیل کر دیا ہے، اورمسلمانوں کے خلاف نفرت پیداکرنے کے لیےتمام فرضی افواہیں بنائی گئی ہیں۔ آج اسی سیاست کا نتیجہ ہے کہ لوگ مہنگائی، روزگاراور تعلیم کے بارے میں بات کرنا بھول گئے ہیں۔
فوج خود کو عوام کا دوست بتا رہی ہے مگر عوام اس جھانسے میں آنے کو تیار نہیں۔ وہ فوج کو بھی اپنی بدحالی کا ذمہ دار مانتی ہے۔ یہ فوج ہی تھی جس نے ملک کے پہلے آزادانہ انتخابات کو پورا نہیں ہونے دیا تھا
زمبابوے کے اپوزیشن رہنما مورگن چوانگرائی پینسٹھ برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی سیاسی پارٹی نے بتایا ہے کہ وہ جوہانبسرگ کے ایک ہسپتال میں آنتوں کے کینسر کا علاج کرا رہے تھے۔