جانکاری کے مطابق، تریپورہ کی راجدھانی اگرتلہ کے مضافات میں واقع نندن نگر کے ایک قبرستان میں ہندو یوا واہنی کے ارکان نے مبینہ طور پر پہلے بلڈوزر کا استعمال کرکے زمین کو صاف کیا اور پھر بانس کا عارضی ڈھانچہ کھڑا کرکے اس میں شیولنگ نصب کردیا۔ آس پاس تنظیم کے بینر–جھنڈے اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تصویریں لگا دیں۔ انتظامیہ نے بعد میں اس ڈھانچے کو ہٹا دیا۔
وی ایچ پی نے بنگلہ دیش میں درگا پوجا پنڈالوں میں حال میں ہوئےتشدد کےخلاف ریلی کا انعقاد کیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ شمالی تریپورہ کے پانی ساگرسب ڈویژن کے رووا بازار میں مبینہ طور پر اقلیتی برادری کےتین گھروں اور کچھ دکانوں میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔اس سلسلے میں کیس درج کر لیا گیا ہے اور حساس علاقوں میں سیکیورٹی فورسزتعینات کیے گئے ہیں۔
سال 2018 میں صوبے میں بی جے پی کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے تریپورہ کےسینئر صحافی سمیر دھر کی رہائش پر ہوا یہ اس طرح کا تیسرا حملہ ہے۔الزام ہے کہ پچھلے سال ستمبر میں وزیر اعلیٰ بپلب دیوکی جانب سےعوامی اجلاس میں میڈیا کو دھمکانے کے بعد سے صحافیوں پر اس طرح کے حملے تیز ہوئے ہیں۔
معاملہ کوئمبٹور کے سندرپورم علاقے کا ہے، جہاں جمعرات کی دیر رات سماجی مصلح پیریار کےآدم قد مجسمہ کو توڑ پھوڑ کر اس پر بھگوا رنگ ڈال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ڈی ایم کے، ایم ڈی ایم کے اور وی سی کے کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور ملزمین کی گرفتاری کی مانگ کی۔
پولیس نے بتایا کہ متاثرہ کے شوہر اور اس کی ماں نے مبینہ طور پراس کا قتل کر دیا ہے۔ کیس درج کرنے کے بعد پولیس نے دونوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
مہاشیوراتری کو تریپورہ کی راجدھانی اگرتلہ کے جنوبی جائے نگر علاقے میں واقع قبرستان کے اندر شیو کا ایک عارضی مندر بنا دیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ زمین پر قبضہ کرنے کے لئے مندر بنایا گیا۔
اس افواہ میں جن 4 لوگوں کی جان گئی، ان میں سے ایک فنکار سکانتا چکرورتی بھی تھے جن کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا۔ وہ حکومت کے کہنے پر فیک نیوز کے خلاف بیداری کی مہم چلا رہے تھے۔
تریپورہ کے سبروم شہر میں لینن کے ایک اور مجسمہ کو نقصان پہچایاگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت دی۔
بی جے پی کارکنان پرساؤتھ تریپورہ کے بیلونیا شہر میں لگے لینن کے مجسمہ کوگرانے کا الزام۔ اس دوران بھارت ماتا کی جئے کے نعرے بھی لگائے گئے۔
آئی پی ایف ٹی کے صدر نے کہا آدیواسیوں کی حمایت کے بغیر بی جے پی کو اکثریت ملنا ممکن نہیں تھا، اس لئے ایوان کا رہنما آدیواسی ہونا چاہئے۔