خصوصی رپورٹ:جس وقت کسانوں کااحتجاج شروع ہوا، اس وقت وزارت خزانہ نے زراعت سے متعلق قومی غذائی تحفظ مشن، سینچائی، قومی زرعی ترقیاتی اسکیم جیسے کئی اہم منصوبوں کے بجٹ کو کم کرنے کو کہا تھا۔ محکمہ اخراجات نے ریاستوں کو دال مختص کرنے والی اسکیم کووزارت زراعت کے بجٹ میں شامل کرنے پر سوال اٹھائے تھے۔
کو رونا بحران سے بڑھتی بےروزگاری میں منریگا ہی واحد سہارا رہ گیا ہے۔ لوگوں کو روزگار دینے کی صحیح پالیسی نہیں ہونے کی وجہ سے مودی سرکار کو اپنی مدت کار میں منریگا کا بجٹ لگ بھگ دوگنا کرنا پڑا ہے اور حال ہی میں اعلان کیےگئے اضافی 40000 کروڑ روپے کو جوڑ دیں تو یہ تقریباً تین گنا ہو جائےگا۔
منریگا کے تحت کام مانگنے والوں کی بڑھتی تعداد یہ دکھاتی ہے کہ گرام پنچایت زیادہ سے زیادہ بے روزگاروں کو کام دے رہے ہیں۔
کسی بھی ملک کے لئے اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوگی جہاں کروڑوں مزدوروں کی بربادی قومی شعور اور سیاسی بحث کا حصہ ہی نہیں ہے۔
یہ صورت حال اس وقت ہے جب ہندوستان کم از کم مزدوری کا قانون بنانے والا پہلا ترقی یافتہ ملک 1948 میں ہی بن گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان سماجی تحفظ پر چین،سری لنکا، تھائی لینڈیہاں تک کہ نیپال سے بھی کم خرچ کرتا ہے۔
حکومت نے مالی سال 2019سے20 کے لئے صوبہ وار منریگا مزدوری کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت چھ ریاستوں اور یونین ٹیریٹری کے مزدوروں کی یومیہ مزدوری میں ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
رواں مالی سال (25 مارچ تک) میں منریگا کے تحت 255 کروڑ افراد کے لیے کام کا موقع فراہم کیا گیا جو کہ11-2010 کے بعد سے اس اسکیم کے تحت افراد کےکام کے دن کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
اس سال جنوری میں مگہی پان کی زراعت کرنے والے کسانوں کی فصل سردی کی وجہ سے برباد ہو گئی۔ حکومت کی طرف سے معاوضہ کی یقین دہانی کے بعد بھی ان کو کوئی مدد نہیں مل سکی ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ : بہار میں کسان کی خودکشی کے واقعات کم ہونے کا مطلب یہ قطعی نہیں کہ یہاں کے کسان زراعت کر کے مالامال ہو رہے ہیں۔ زراعتی بحران کے معاملے میں بہار کی تصویر بھی دوسری ریاستوں کی طرح خوفناک ہے۔
ماہرین زراعت کا کہنا ہے کہ یہ تبھی فائدےمند ہوگا جب کسان اپنی پیداوار مناسب قیمت پر بیچے۔ ملک میں زیادہ اشیائےخوردنی کے باوجود کسانوں کو ان کی محنت کا پھل نہیں مل رہا۔ نئی دہلی : مرکز کی مودی حکومت نے اس بار کے بجٹ میں تمام […]
کسان اپنی پیداواربہت کم قیمت پر بیچنےکو مجبور ہیں،لیکن سیاست اور حکمراں طبقے نے ان کے مسائل کو اپنی بیان بازیوں تک محدود کر رکھا ہے ۔ ملک کے سیاستداں اکثر ہندوستان کی کل آبادی کے ساٹھ فیصد حصے یعنی کسانوں کے تئیں اپنی اثرانگیز تقریر میں کسان […]