ہندی فلمیں اپنی کامیابی کے لیے آبادی کے ہر حصے اور ہر مذہب کے ناظرین پر منحصر کرتی ہیں۔ لیکن اس بار یہاں ہمارے سامنےایک ایسی فلم آئی ہے، جس کو صرف (کٹر/شدت پسند) ہندو ناظرین ہی درکار ہیں۔
کچھ عرصہ سے ہندو انتہاپسندوں کی مربی تنظیم آر ایس ایس کو یہ خیال ستا رہا ہے دلیپ کمار عرف یوسف خان سے شروع ہو کر شاہ رخ خان تک اداکاروں کی ایک بڑی کھیپ، سوسائٹی کے لیے رول ماڈل کا کام کرتے ہیں۔ اسی لیے پچھلے کئی برسوں سے بالی ووڈ ان کے نشانے پر ہے۔
یہ فلم ہمارے لیے باعث تشویش کیوں ہے؟ دراصل فلم کیسری اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرتی ہے، ایک تاریخی واقعے کے گرد جھوٹی کہانی بنتی ہے جس میں مسلمان دشمن اور ولن ہے اور اسلام کٹہرے میں کھڑا ہے ۔
اب فلموں میں ایک نئی چیز نظر آ رہی ہے۔ یہ ہے مشتعل وطن پرستی کا تیور ، جو نہ صرف سوشل میڈیا اور سماج کے ایک خاص طبقے میں دکھائی دینے والے نیشنلزم سے میل کھاتا ہے، بلکہ موجودہ حکومت کے ایجنڈے کے ساتھ بھی اچھے سے قدم ملاکر چلتا ہے۔
اسٹار پلس نے اپنے نئے شو دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج میں شامل ہوئے راجستھان کے کامیڈین شیام رنگیلا کا مودی کی نقل والے ایکٹ کے نشر ہونے پر روک لگادی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی نقل اتارنےکے لئے مشہور، کامیڈین شیام رنگیلا کا مودی کی نقل […]
اسٹار پلس چینل نے اپنے شو دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج کے لیے رکارڈ کیے گئے راجستھان کے کامیڈین شیام رنگیلا کے مودی کی نقل اتارنے والے ایکٹ کو نشر نہیں کیا۔