بی جے پی نے گجرات ضمنی انتخاب میں کانگریس کے سابق ایم ایل اے الپیش ٹھاکور کو میدان میں اتارا
مختلف ریاستوں کی 51 اسمبلی سیٹوں پر 21 اکتوبر کو ضمنی انتخاب ہونے والے ہیں۔ اسی دن ہریانہ اور مہاراشٹر میں بھی ریاستی اسمبلی انتخاب ہونے ہیں۔
مختلف ریاستوں کی 51 اسمبلی سیٹوں پر 21 اکتوبر کو ضمنی انتخاب ہونے والے ہیں۔ اسی دن ہریانہ اور مہاراشٹر میں بھی ریاستی اسمبلی انتخاب ہونے ہیں۔
الپیش ٹھاکور اور دھول سنگھ جالا نے 5 جولائی کو ہوئے راجیہ سبھا ضمنی انتخابات میں مبینہ طور پر کانگریس امیدواروں کے خلاف ووٹ کرنے کے بعد ایم ایل اے کے عہدے سے استعفیٰ دے دیاتھا۔
یہ معاملہ بناس کانٹھا ضلع کے دانتےواڑا کا ہے۔ غیر شادی شدہ خواتین موبائل فون کے ساتھ پکڑی جائیںگی تو ان کے ماں باپ کو ذمہ دار ٹھہرایا جائےگا۔ اگر لڑکی انٹر کاسٹ میرج کرےگی تو ڈیڑھ لاکھ روپےاور اگر لڑکا انٹر کاسٹ میرج کرےگا تو دو لاکھ روپے کا جرمانہ بھرنا ہوگا۔
ملزمین نے ان سات لوگوں کو جلد سے جلد گجرات چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔ متاثرین میں ایک شخص سول انجینئر ہے اور باقی 6 لوگ پلمبر ہیں۔
28 ستمبر کو گجرات کے سابرکانٹھا ضلعے میں 14 مہینے کی معصوم سے ریپ کا الزام بہار کےرہنے والے ایک آدمی پر لگنے کے بعد ریاست کے آٹھ ضلعوں میں شمالی ہندوستان کے مزدوروں کے خلاف تشدد شروع ہو گیا جس کے بعد وہاں سے نقل مکانی جاری ہے۔
اب کئی لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ خیر منائیے کہ مذکورہ بچی کے ساتھ ریپ کرنے والا مسلمان نہیں نکلا ورنہ کون جانے، 2002 کا اعادہ ہو جاتا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سبری مالا مندر معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہو رہی سیاست اور گجرات میں اتر پردیش اور بہار کے لوگوں پر ہو رہے حملوں پر ونود دوا کا تبصرہ۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گجرات کے وزیراعلیٰ کے حوالے سے بیان دیا کہ پچھلے تین دنوں میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جو لوگ گجرات کی ترقی سے جلتے ہیں، انہوں نے یہ افواہ پھیلائی ہے۔
سوشل میڈیا پر بھیڑ بنانے کی فیکٹری ہے۔ یہ بھیڑ ہمیں غیر محفوظ کر رہی ہے۔ ہم خود کو اس بھیڑ کے حوالے کر رہے ہیں اور بھیڑ کے نام پر سماج اور سرکار میں غنڈے پیدا کرنے لگے ہیں۔
گجرات انتخاب میں ذات ،برادری اور اقتصادی عدم مساوات کی آنچ پر ایسی کھچڑی پکی، جس کا ذائقہ بی جے پی کو اب کڑوا لگ رہا ہے۔ 2002 میں گجرات فسادات کے بعد ہوئے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی اور نریندر مودی نے بڑی جیت حاصل کی […]
ہندوستان کی سیکولرازم کو بچانے کی لڑائی ہندو بنام مسلم لڑائی ہے ہی نہیں۔ وہ ہندو بنام ہندو کی لڑائی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات کے پھسلتے انتخاب کو’ وچاردھارا‘اور اپنے کرشمہ کے دم پر ہار کے منھ سے نکال لیا۔ یہی ان کی اور بی […]