الطاف شاہ کی موت اور ہندوستانی جیلوں میں سیاسی قیدیوں کی کسمپرسی
جو میدان الطاف شاہ نے چنا تھا اس میں معلوم ہی تھا کہ موت و حیات ہمیشہ باہم دست و گریباں رہے گی۔ اس میدان میں زندگی بہت مہنگی اور موت ارزاں ہوتی ہے۔موت،زندگی سے ایک لمحے کے فاصلے پہ تعاقب میں پھرتی ہے۔دل— گردہ چاہیے، اس میدان میں جمے رہنے کے لیے۔دو بار انہوں نے موت کو چکمہ دیا تھا۔ شاید وہ تیسری بار بھی اس کو شکست دیتے، اگر ان کا خاطر خواہ علاج کرایا جاتا یا تہاڑ جیل کے ڈاکٹر اپنے پیشے کے اصولوں سے انحراف نہیں کرتے۔