اتر پردیش پولیس نے کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند کی مبینہ ہیٹ اسپیچ پر پوسٹ کرنے کے معاملے میں فیکٹ چیکر اورآلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف ہندوستان کی خود مختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والی کارروائیوں سے نمٹنے سے متعلق قانون کا استعمال کیا ہے۔
اتر پردیش پولیس نے یتی نرسنہانند کی معاون ادیتہ تیاگی کی شکایت پر محمد زبیر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ تیاگی نے الزام لگایا کہ زبیر نے 3 اکتوبر کو نرسنہانند کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لیے کی ان کی ایک پرانی کلپنگ پوسٹ کی تھی۔
جموں و کشمیر بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں نے پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ قابل اعتراض ریمارکس کے لیے غازی آباد کے ڈاسنہ مندر کے پجاری اور کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند کی مذمت کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
سپریم کورٹ میں دائر توہین عدالت کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند نے جنوری 2022 میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ہمیں سپریم کورٹ اور آئین پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ جو لوگ سپریم کورٹ آف انڈیا پر بھروسہ کرتے ہیں ، وہ کتے کی موت مریں گے۔
دہلی میں ہوئے دھرم سنسد میں مبینہ طور پرہیٹ اسپیچ دینے سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ واقعہ 19 دسمبر 2021 کو پیش آیا تھا اور ایف آئی آر پانچ ماہ بعد درج کی گئی۔ اتنا وقت کیوں لگا؟ ایسے معاملات میں ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کی جانی چاہیے اور صرف ‘نام’ کے لیے ایف آئی آر درج نہیں کی جانی چاہیے۔
ریڈیکل ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند نے غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر میں بی جے پی کے سابق رکن پارلیامنٹ بیکنٹھ لال شرما کے یوم پیدائش کے موقع پر 17 دسمبر سے تین روزہ دھرم سنسد کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ پولیس نے انہیں نوٹس جاری کرتے ہوئے پروگرام نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
کٹر ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند نے علی گڑھ میں منعقد ایک تقریب میں ایک خاص مذہب کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کیا تھا، جس کے بعد ان کے ساتھ ساتھ اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی قومی جنرل سکریٹری پوجا شکن پانڈے اور ان کے شوہر کے خلاف بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اتراکھنڈ کے ہری دوار میں 17-19 دسمبر 2021 کے بیچ ہندوتوا رہنماؤں کی جانب سے ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں، یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی اپیل بھی کی گئی تھی۔ اس معاملے میں جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی شدت پسند ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند کے ساتھ ایک ملزمین میں سے ایک ہیں۔
ہری دوار دھرم سنسد کیس کے ملزم جتیندر نارائن تیاگی کی ضمانت کی مدت میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے انہیں 2 ستمبر تک سرینڈر کرنے کی ہدایت دی ہے۔وسیم رضوی کے نام سے معروف تیاگی فی الحال میڈیکل کی بنیاد پر ضمانت پر ہیں۔
پیغمبر اسلام کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے بعدگوشا محل کے ایم ایل اے راجہ سنگھ کوگرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں ایک مقامی عدالت نے انہیں ضمانت دے دی تھی، جس کے خلاف رات بھر شہر کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بی جے پی نے انہیں وجہ بتاؤ نوٹس دے کر پارٹی سےسسپنڈ کر دیا ہے۔
حیدرآباد میں گزشتہ دنوں اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کا شو ہوا تھا، جس کے خلاف گوشہ محل سے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کا ایک ویڈیو یوٹیوب پر سامنے آیا ہے، جس میں مبینہ طور پر انہیں پیغمبر اسلام کے خلاف تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس وقت سنگھ کے علمبرداروں اور رہنماؤں کے احمقانہ بیانات کو تضحیک آمیز قرار نہیں دیا جا سکتا، کیونکہ کسی بھی دن یہ سرکاری پالیسی کی صورت اختیار کر سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں صحافی محمد زبیر کی عرضی کی سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ بجرنگ منی ایک ‘قابل احترام ‘ مذہبی رہنما ہیں، جن کے بہت سے پیروکار ہیں۔بجرنگ منی کی مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کی ایک طویل تاریخ ہے، جس کی وجہ سے انہیں ایک بار گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
ٹی وی بحث کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کی وجہ سے معطل بی جے پی لیڈر نوپور شرما کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو دہلی منتقل کرنے کے لیے دائر عرضی پر سپریم کورٹ کی بنچ سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے اس ٹی وی مباحثے کی میزبانی کے لیے نیوز چینل ٹائمس ناؤ کے خلاف بھی سخت موقف اختیار کیا۔ عدالت نے پوچھا کہ ٹی وی پر یہ بحث کس لیے تھی؟ صرف ایک ایجنڈے کے فروغ دینے کے لیے؟ انہوں نے عدالت میں زیر غور معاملے کا انتخاب کیوں کیا؟
آلٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ایڈیٹرس گلڈ نے ان کی فوراً رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ وہیں آن لائن پبلشرز کے ایک ادارےڈی جی پب نے صحافیوں کے خلاف قانون کے اس طرح استعمال کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے پولیس سےمعاملہ واپس لینے کی اپیل کی ہے۔
تین ہندو سنتوں – یتی نرسنہانند، بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو مبینہ طور پر نفرت پھیلانے والا کہنے پر ‘آلٹ نیوز’ ویب سائٹ کے شریک بانی محمد زبیر کے خلاف اتر پردیش کے سیتا پور ضلع کے خیر آباد پولیس اسٹیشن میں ایک جون کومقدمہ درج کیا گیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نےکہا کہ پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ زبیر نے جرم کیا ہے اوراس معاملے کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ تبصرے پر پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے اور ان کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ جب تک کہ کوئی شخص عدالت میں مجرم ثابت نہیں ہوتا، وہ صرف ایک ملزم ہوتاہے۔ وہیں جمعیۃ نے کہا ہے کہ پولیس نے مظاہرے میں شامل لڑکوں کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا۔ یہ بہت ہی افسوسناک ہے۔
نوپور شرما نے پیغمبر اسلام کے خلاف ‘ٹائمس ناؤ’ کے پرائم ٹائم شو میں تبصرہ کیا تھا۔ نویکا کمار اس شو کو ہوسٹ کر رہی تھیں۔ مہاراشٹر کے پربھنی میں درج ایف آئی آر میں نویکا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
کویت کے قوانین کے مطابق خلیجی ملک میں تارکین وطن کی طرف سے دھرنا دینا یا مظاہرہ کرنا منع ہے۔ یہاں 10 جون کو تارکین وطن نے پیغمبر اسلام کی حمایت میں مظاہرہ کیا تھا۔ کویت ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے بی جے پی کے سابق رہنما نوپور شرما اور نوین جندل کے تبصرے پر ہندوستانی سفیر کو طلب کیا تھا۔
سیاسی معاملات پر شاہ رخ، سلمان اور عامر خان کی خاموشی پر اداکار نصیر الدین شاہ نے کہا کہ، میں ان کے لیے نہیں بول سکتا۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ سوچتے ہوں گے کہ وہ بہت زیادہ خطرہ مول لے رہے ہیں، لیکن پھر میں نہیں جانتا کہ وہ اپنے ضمیر کو کیسے تسلی دیتے ہیں۔ میرے خیال میں وہ اس پوزیشن میں ہیں جہاں ان کے پاس کھونے کے لیے بہت کچھ ہے۔
دہلی پولیس کی انٹلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹیجک آپریشن (آئی ایف ایس او) یونٹ نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے، لوگوں کو اکسانے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں سوشل میڈیا کے کئی معروف صارفین کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی ہیں، جن میں صحافی صبا نقوی، ہندو مہا سبھا کی پوجا شکن پانڈے، راجستھان کے مولانا مفتی ندیم اور دیگر کےنام شامل ہیں۔
اتر پردیش کے غازی آباد واقع ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری اور شدت پسند ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند نے کہا تھا کہ وہ 17 جون کو دہلی کی جامع مسجد جائیں گے اور قرآن پر ایک پریزنٹیشن دیں گے، جس کے بعد انتظامیہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا کہ اگر وہ ہیٹ اسپیچ بند نہیں کرتے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے ایک ٹوئٹ میں ہندوتوا لیڈروں – یتی نرسنہانند، بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو ‘نفرت پھیلانے والا’ بتایا تھا۔ اس سلسلے میں’راشٹریہ ہندو شیر سینا’ کے ضلعی سربراہ بھگوان شرن کی شکایت پر یوپی پولیس نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
میرٹھ میں ہندو مہاسبھا نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے یوم پیدائش پر اپنے دفتر میں خصوصی پوجا کرتے ہوئے ‘ہندو مخالف گاندھی ازم’ کو ختم کرنے کا حلف لیا اور دعویٰ کیا کہ ہندوستان جلد ہی ‘ہندو راشٹر’ بنے گا۔
سپریم کورٹ نے ہری دوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے ملزم جتیندر نارائن تیاگی کو تین ماہ کی عبوری ضمانت دے دی ہے، اور ان کو ہیٹ اسپیچ نہیں دینے کے علاوہ الکٹرانک، ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پر کوئی تبصرہ نہ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے ایک حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔
سپریم کورٹ نے ہری دوار میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں اسلام چھوڑکر ہندو مذہب اختیار کرنے والے جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کی ضمانت عرضی پر اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ تیاگی تقریباً چھ ماہ سے حراست میں ہیں۔ اس معاملے میں ایک اور ملزم شدت پسند ہندوتوا دھرم گرو یتی نرسنہانند کو گزشتہ فروری میں ہی ضمانت مل گئی تھی۔
ہریانہ کے امبالا شہر میں منعقد پروگرام کی ایک مبینہ ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ہے، جس میں سدرشن نیوز کے چف ایڈیٹرسریش چوہانکے، ایم ایل اے اسیم گوئل اور دیگر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہم ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا حلف لیتے ہیں۔ ان لوگوں نے اس کے لیے ضرورت پڑنے پر ‘قربانی دینے یا لینے’ کی بات بھی کہی۔
ہندوستانی نژاد امریکی سپر ماڈل اور مصنفہ پدما لکشمی نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کی جاری ہے ، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ہندو ‘اس خوف پیدا کرنے’ اور ‘پروپیگنڈے’ کے جال میں نہیں آئیں گے۔
ہری دوار ضلع انتظامیہ نے منگل کو ہندو مذہبی رہنماؤں کی طرف سے ایک مہاپنچایت کے اعلان کے بعد دادا جلال پور گاؤں کے 5 کیلومیٹر کے دائرے میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
ملک کے 100 سے زیادہ سابق نوکرشاہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ ملک میں ‘نفرت سے بھری تباہی کا جنون’ صرف اقلیتوں کو ہی نہیں بلکہ آئین کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔
روڑکی میں بدھ کو دھرم سنسد کا انعقاد ہونے جا رہا ہے، جس کےبارے میں سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت کے چیف سکریٹری سے کہا ہے کہ اگر ہیٹ اسپیچ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو انہیں عدالت کے کہے بنافوراً کارروائی کرنی ہوگی۔
دہلی پولیس نے سپریم کورٹ کو ایک حلف نامہ کے ذریعےمطلع کیا تھا کہ گزشتہ سال 19 دسمبر کو قومی راجدھانی میں ہندو یووا واہنی کی طرف سے منعقد ‘دھرم سنسد’ میں کسی بھی کمیونٹی کے خلاف کوئی نفرت انگیز تقریر نہیں کی گئی تھی۔ اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے پولیس کو ‘بہتر حلف نامہ’ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ہندوتوادی لیڈر سادھوی رتمبھرا نے کانپور میں منعقد رام مہوتسو پروگرام کے دوران کہا کہ ہندوستان جلد ہی ‘ہندو راشٹر’ بن جائے گا۔ انہوں نے اپیل کی کہ اپنے دو بچے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے لیے وقف کریں، وشو ہندو پریشد کا کارکن بنائیں، ملک کو وقف کریں۔
شدت پسند ہندوتوا دھرم گرو یتی نرسنہانند کی تنظیم نے ہماچل پردیش کے اونا میں سہ روزہ دھرم سنسد کا اہتمام کیا ہے۔ پروگرام میں نرسنہانند نے دعویٰ کیا کہ مسلمان منصوبہ بند طریقے سے بچے پیدا کر رہے ہیں اور اپنی آبادی بڑھا رہے ہیں۔ یتی ستیہ دیوانند سرسوتی نے کہا کہ جب مسلمان اکثریت میں ہوں گے تو ہندوستان پڑوسی ملک پاکستان کی طرح اسلامی اسٹیٹ بن جائے گا۔
دہلی پولیس 19 دسمبر 2021 کو ہندو یووا واہنی کی طرف سے دہلی میں منعقد دھرم سنسد میں ہیٹ اسپیچ سے متعلق ایک معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ پولیس نے کہا کہ تقریر میں ایسے الفاظ استعمال نہیں کیے گئے جن کے معنی مسلمانوں کی نسل کشی […]
مسلمانوں کے اوپر لعنت ملامت کرنا انتخابی جیت کا آزمودہ نسخہ ہے۔ اور ملک کے حالات دیکھ کر لگتا نہیں ہے کہ آنے والے وقت میں یہ ناکام بھی ہو گا۔
ہری دوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کے الزام میں ضمانت پر رہا ہوئے شدت پسندہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند نے کہا کہ ریاضی کے نقطہ نظر سے 2029 تک ایک غیر ہندو وزیراعظم بن جائے گا۔ گزشتہ دنوں براڑی ہندو مہاپنچایت پروگرام کے دوران مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے الزا میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈرملیکارجن کھڑگے نے ترنمول کانگریس کےرہنماؤں کے ساتھ بڑھتی ہوئی قیمتوں،مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ اور صحافیوں کی ہراسانی کا معاملہ اٹھایا۔ نئی دہلی: راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملیکارجن کھڑگے نے 6 اپریل کو ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں کے […]
دارالحکومت دہلی کے براڑی علاقے میں 3 اپریل کو منعقد ہندو مہاپنچایت کے سلسلے میں درج کی گئی یہ چوتھی ایف آئی آر ہے۔ ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ براڑی میں پولیس کی اجازت کے بغیر منعقداس پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے لیے یتی نرسنہانند اور دیگر مقررین کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دہلی کے براڑی میں اتوار کو منعقد ہندو مہاپنچایت میں یتی نرسنہانند نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کی۔ ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تقریب کے آرگنائزر پریت سنگھ اور پنکی چودھری کو اگست 2021 میں جنتر منتر پر ایک تقریب میں ہیٹ اسپیچ کے لیےگرفتار کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں بھی مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کے ساتھ نعرے بازی کی گئی تھی۔