اڑیسہ میں ایک فوجی افسر اور ان کی منگیتر کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کے بعد سینٹرل انڈیا ریجن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف نے اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر مداخلت کی درخواست کی اور کہا کہ قصوروار پولیس اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے اور مناسب سزا دی جائے۔
فوج میں بھرتی ہونے والے عام انسان ہیں جنہیں وردی ایک خاص مقصد سے پہنائی جاتی ہے۔ان کی بے جا حرکتوں کو ’دیش ہِت ‘ میں نظر انداز کرنا دراصل دیش کے ساتھ غدّاری ہے۔ عوام کا اعتماد سسٹم میں باقی رہے اس کے لئے قانون نافذ کرنے والوں کو قانون کا پابند بنانا ہی ہوگا۔
کمیشن کو دیے گئے بیان میں آزاد کے اہل خانہ نے بتایا کہ آزاد کا قتل 4 مارچ 2009 کو کیا گیا تھا۔ ساتویں جماعت کے اسٹوڈنٹ آزاد کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ بھی نہیں تھا ۔ مارنے سے پہلے اس کو گھر سے اٹھایا گیا تھا ۔