مشہور اداکارنصیر الدین شاہ نے کہا کہ شدت پسندی اور پروپیگنڈہ کے لیے بنائی جانے والی فلموں سے لڑنے کا واحد طریقہ اداکاروں کا بولنا ہے۔اگرچہ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بہت سے ایکٹر ایسا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
سال 1999 میں پدم وبھوشن سے نوازے گئے ستیش گجرال معمار،مصور،مورل مصور اور گرافک آرٹسٹ بھی تھے۔ وہ سابق وزیر اعظم اندر کمار گجرال کے بھائی تھے۔
ایک مشترکہ بیان میں ان فنکاروں نے کہا کہ بی جے پی وکاس کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی لیکن ہندوتوا کے غنڈوں کو نفرت اور تشدد کی سیاست کی کھلی چھوٹ دے دی۔ سوال اٹھانے، جھوٹ اجاگر کرنے اور سچ بولنے کو ملک مخالف قرار دیا جاتا ہے۔ ان اداروں کا گلا گھونٹ دیا گیا، جہاں عدم اتفاق پر بات ہو سکتی تھی۔
اس سے پہلے 100 سے زیادہ فلم سازوں اور 200 سے زیادہ مصنفین نے ملک میں نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔
فلمسازوں کا کہنا ہے کہ ماب لنچنگ اور گئورکشا کے نام پر ملک کو فرقہ پرستی کی بنیاد پر بانٹا جا رہا ہے۔ کوئی بھی شخص یا ادارہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتاہے تو ان کو ملک مخالف یا غدار قرار دیا جاتا ہے۔
گزشتہ ہفتے اداکار اور ہدایت کار امول پالیکر کو ممبئی میں ہوئے ایک پروگرام کے دوران وزارت ثقافت کی تنقید کرنے پر ان کی تقریر کو درمیان میں ہی روک دیا گیا تھا۔
اُردو کی معروف افسانہ نگاراورمنٹو پرتحقیق کرنے والی محقق نگارعظیم سے عورتوں کے لکھنے کی جدوجہد اور پدری نظام کے موضوع پر فیاض احمدوجیہہ کی بات چیت۔
بھگوا اور کالے رنگ سے بنی ہنومان کی تصویر ، جس میں ان کی بھنویں تنی ہوئی ہیں اور تیوریاں چڑھی ہوئی ہیں۔ ہندو گرنتھوں سے الگ موجودہ تصویرخود ساختہ ہندتووادی مرد کی امیج کے ساتھ فٹ بیٹھتی ہے۔