ویڈیو: اتر پردیش کے شہر الہ آباد میں گزشتہ 15 اپریل کی رات پولیس گھیرے میں موجودگینگسٹر عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس سے پہلے 13 اپریل کو عتیق کے بیٹے اسد احمد اور ایک دیگر شخص کو جھانسی میں ایک انکاؤنٹر کے دوران اتر پردیش پولیس نے مار گرایا تھا۔
عتیق احمد اور اشرف کی ہلاکت کے حوالے سے سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات چیت میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مدن بی لوکور نے کہا کہ ‘پولیس انکاؤنٹر میں موت کے واقعات پہلے بھی ہوچکے ہیں، لیکن یہ شاید پہلا موقع ہے جب پولیس کی حراست میں لیے گئے افراد کو کسی تیسرے شخص نے مارا ہو۔’
ویڈیو: عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو الہ آباد میں اتر پردیش پولیس کی موجودگی میں میڈیا کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے معاملے کی عدالتی تحقیقات کے حکم دیے ہیں۔ اس واقعہ کے پیش نظر ریاست میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
مجرم کے حمایتی مجرم ہی ہو سکتے ہیں اور وہ ہیں۔ اسٹیٹ کے ذریعے سماج کے ایک حصے کو قتل کاساجھے دار بنا دینے کی سازش ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔اس کے ساتھ ہی ہماری تشویش یہ بھی ہے کہ قانون کی حکمرانی کا مفہوم عوام کے ذہنوں سے غائب ہو گیا ہے۔