سوشل میڈیا پر کچھ ایسے مضامین اور تصویریں گردش میں رہیں جو یہ پختہ کرنا چاہتی تھیں کہ موجودہ شکست میں مودی کی کوئی خطا نہیں ہے اور عوام پر مودی کے لاکھ انعامات کے باوجود بھی عوام مودی کے کام اور ان کے ایثار کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں !
ان نتائج سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر ان تین ریاستوں میں اپوزیشن متحد ہو کر لڑتی تو بی جے پی کو اس ے زیادہ بڑی ہار کا سامنا کرنا پڑسکتا تھا۔خصوصاً مدھیہ پردیش میں جہاں شیوراج سنگھ چوہان کوبے دخل کرنے میں کانگریس کو مشقت کرنی پڑی ۔
کمل ناتھ کی قیادت میں کانگریس ایک نئے جوش کے ساتھ لڑی اور ایک ایسے علاقے میں جہاں بی جے پی اور آر ایس ایس کی جڑیں بہت گہری ہیں، فتح حاصل کی۔
بھرت پور ضلع کے ڈیگ کمہیر سے کانگریس امیدوار وشویندر سنگھ نے ای وی ایم سے چھیڑچھاڑ اور اس کے تحفظ کو لےکر لاپرواہی برتے جانے کا الزام لگایا تھا۔سنیچر کی شب کانگریس کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان ای وی ایم کو لےکر تنازعہ ہوا تھا۔ ای […]
ریاست کی 60 سیٹوں میں سے 42 پر بھاجپا آگے۔ بی جے پی لیڈر رام مادھو نے کہا عوام نے ہمارے ‘چلو پلٹائی’ کےنعرے کا ساتھ دیا۔