نیتی آیوگ کے مطابق، بہرائچ اتر پردیش کا غریب ترین ضلع ہے، جس میں کل آبادی کے 55 فیصد لوگ غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ لیکن حالیہ دہائیوں میں تیزی سے طاقتور ہوتے گئے ہندوتوا کو یہ المناک یا توہین آمیز نہیں لگتا۔
گزشتہ 13 اکتوبر کو بہرائچ کے مہاراج گنج علاقے میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں گوپال مشرا نامی ایک ہندو نوجوان کی گولی لگنے سے موت ہوگئی اور کئی دیگرزخمی ہو گئے۔ سوموار کو مشتعل ہجوم نے مشرا کی موت کے خلاف احتجاج کیا اور دکانوں، گاڑیوں، ایک نجی اسپتال اور دیگر املاک کو آگ کے حوالے کر دیا۔ اسی دوران، بی جے پی ایم ایل اے نے سوشل میڈیا پر مسلمان صحافیوں کی فہرست شیئر کرتے ہوئے ایک اور فرقہ وارانہ آگ بھڑکا دی۔
بی جے پی سے استعفیٰ دینے والی ساوتری بائی پھولے نے کہا کہ نہ کھاؤںگا اور نہ کھانے دوںگا کی بات کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی خود گھوٹالےبازوں کے حصہ دار بن گئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیامنٹ میں اپنی من کی بات کہنے کی اجازت نہیں ملتی۔
اتر پردیش میں بہرائچ سے بی جے پی رکن پارلیامان ساوتری بائی پھولے نے پارٹی کی ممبرشپ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
اس معاملے میں رانا سلطان جاوید، ذیشان،ہارون خان، شفیق اور کنگ خان کے خلاف سٹی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے،اور ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے اس معاملے میں دعویٰ کیا ہے کہ ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ جلوس میں شامل لوگ صرف جئے شری رام کے نعرے لگا رہے تھے وہ تشدد میں شامل نہیں تھے ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے گورکھپور اور اس سے لگے ضلعوں میں مختلف بیماریوں سے ہونے والی بچوں کی موت پر سینئر صحافی ابھیسار شرما کی گراؤنڈ رپورٹ۔
اتر پردیش کے بہرائچ ضلع اسپتال میں گزشتہ 45 دنوں میں 71 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ محدود وسائل کی وجہ سے اسپتال کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔