یہ واقعہ 14 جنوری کو اجین ریلوے اسٹیشن پر پیش آیا۔ الزام ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنوں نے ایک مسلمان پر ‘لو جہاد’ کا الزام لگا کرمار پیٹ بھی کی۔ دونوں شادی شدہ ہیں اور فیملی فرینڈ ہیں۔
یہ واقعہ مرادآباد کا ہے، جہاں 23 دسمبر کی شام بجرنگ دل کے کارکنوں نے الزام لگایا کہ علاقے میں مسلمان ہندو کے نام پر دکان چلا رہے ہیں۔اس دوران کارکنوں نے جوس سینٹر کوبند کرواتے ہوئے ہنگامہ بھی کیا اور ‘ہر ہر مہادیو’، ‘جئے شری رام’کےنعرے لگائے۔
معاملہ احمدآباد کے لیٹی ٹیوڈ گفٹ اینڈ بک اسٹور کا ہے، جہاں بجرنگ دل کے کچھ کارکنوں نے 28 اگست کو ہندو دیوی دیوتاؤں کی قابل اعتراض عکاسی کا الزام لگاتے ہوئے کاماسوتر کتاب کی کاپیاں جلادیں۔ کارکنوں نے کتاب کی فروخت جاری رکھنے پر اگلی بار پوری دکان جلانے کی وارننگ دی ہے۔