مظفر عالم نامی شخص نے سال 2009 میں ڈاکٹر کفیل اور ان کے بھائی عدیل احمد خان کے خلاف فراڈ کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ گزشتہ سنیچر کو کفیل خان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا حالانکہ بعد میں ان کو ضمانت مل گئی تھی۔
اترپردیش حکومت اگر دماغی بخار سے اموات میں کمی آنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو اس کو پچھلے پانچ سالوں کی اگست مہینے تک گورکھپور واقع بی آر ڈی میڈیکل کالج میں مریضوں کی تعداد اور اموات کی رپورٹ جاری کرنی چاہیے۔
سی ایم او کیرالہ کے مطابق ؛وزیر اعلیٰ پنیاری ویجین نے کئی لوگوں کی درخواست قبول کی ہے جس میں سے ٖڈاکٹر کفیل خان ایک ہیں ۔
ڈاکٹر کفیل کی بیوی نے دی وائر کو بتایا کہ یہ ہمارے لیے بہت ہی خوشی کادن ہے ۔ مجھے عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے اور امید ہے کہ وہ جلد اس معاملے باعزت بر ی ہوں گے۔
گورکھپور میڈیکل کالج معاملہ :بچوں کی موت کے معاملے میں گرفتار ڈاکٹر کفیل احمد کی بیوی نے اپنے شوہر اور دوسرے ملزم ڈاکٹروں کے جیل میں قتل کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
سیاسی اٹھا پٹک میں اپنے مفاد کے لیے کسی مسلمان کو اس کے مذہب کے نام پر دہشت گرد ثابت کرنا کتنا آسان ہے۔ آپ فلم کے ڈاکٹر انصاری ہوں یا گورکھپور والے سچ مچ کے ڈاکٹر کفیل… مذہب مذہب کھیلنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔
میڈیا کفیل کو جیل بھیج کر راحت کی گہری نیند سو گئی اور آج بھی سوئی پڑی ہے۔ اب تک ڈاکٹر کفیل سے جڑی یہ تازہ خبر اخباروں اور چینلوں تک نہیں پہنچی ہے۔ نئی دہلی :گورکھپور شہر کو پیپلی لائیوبنا دینے اور سرکاری معالج، ڈاکٹر کفیل خان […]