دی ورلڈ ان ایکویلیٹی لیب کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے امیر ترین 1 فیصد لوگوں کے پاس قومی آمدنی کا 22.6 فیصد حصہ ہے، جو ایک صدی کے عرصے میں سب سے زیادہ ہے۔ جبکہ نچلی 50 فیصد آبادی کی حصے داری 15 فیصد ہے۔ کانگریس نے ‘ارب پتی راج’ کو بڑھاوا دینے کے لیے نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کی ہے۔
ان کا اخبار دی بامبے کرانیکل جدو جہدآزادی کا زبردست حامی تھا؛ جس کا خمیازہ بھی اس کوبھگتنا پڑا۔
عام طور پر یو پی ایس سی کے ذریعے منعقد آئی اے ایس، آئی ایف ایس یا دوسری مرکزی سروسوں کے امتحان میں منتخب افسروں کو کیریئر میں لمبا تجربہ حاصل کرنے کے بعد جوائنٹ سکریٹری کے عہدے پر تعینات کیا جاتا ہے۔
جوائنٹ سکریٹری سطح کے دس پیشہ ور وں کو ایڈمنسٹریشن میں شامل کرنے کا خیال حکومت کے آخری سال میں کیوں آیا جبکہ اس طرح کے مشورے پہلے کی کئی کمیٹی رپورٹ میں درج ہیں۔
ہندوستان میں انگریزوں کے دیر سے آنے اور جلدی چلے جانے سے غمزدہ روحیں ذرا یہ بھی پتا لگائیں کہ ان ایک سو نوے سالوں میں انگلینڈ کی فی کس آمدنی میں کتنا اضافہ ہوا؟ ادھر دیکھنے میں آرہا ہے کہ مغل سے انگریزوں کا موازنہ کرتے ہوئے […]