سوموار کو روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے 60 پیسے ٹوٹ کر 77.50 کی ریکارڈ نچلی سطح پر بند ہوا۔ اس پر مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم ملک کی معاشی اور سماجی حقیقتوں کو چھپا کر نہیں رکھ سکتے۔ اب انہیں معیشت پر توجہ دینی چاہیے نہ کہ میڈیا کی سرخیوں کو سنبھالنے پر۔
ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اس سے پہلے 1998 میں ہندوستان کی ریٹنگ کو کم کیا تھا۔ موڈیز نے کہا کہ اصلاحات کی سست رفتاری اور پالیسیوں کی اثرپذیری میں رکاوٹ نےہندوستان کی سست نمو میں رول ادا کیا۔ یہ صورتحال کووڈ 19 کے آنے سے پہلے ہی شروع ہو چکی تھی۔
موڈیز نے عالمی اقتصادی منظرنامہ پر اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان کی معیشت میں پچھلے دو سال میں سستی آئی ہے۔ حالانکہ جاری سہ ماہی میں اقتصادی رفتار میں اصلاح کی امید ہے۔
مرکزی وزیرسریش انگڑی نے کہا ہےکہ لوگ اقتصادی بحران کا دعویٰ کرکے وزیر اعظم نریندر مودی کی امیج خراب کر رہے ہیں۔ ہر تین سال میں معیشت میں اور مانگ میں گراوٹ آتی ہے۔ یہ ایک چکر ہے۔ اس کے بعدمعیشت پھر پٹری پر آ جاتی ہے۔
کوئلہ، کچے تیل، نیچرل گیس اور ریفائنری مصنوعات کی پیداوار میں منفی اضافہ درج کیا گیا۔
راہل کے وعدے میں ایک ڈیڈلائن ہے اور ایک نمبر ہے۔ مودی کی طرح ہرسال دو کروڑ روزگار دینے کا وعدہ کر کے دائیں بائیں کرنے کا پیٹرن نہیں ہے۔
اب تو وزیر اعظم نے نوکری کے بارے میں جھوٹ بولنابھی بند کر دیا ہے۔ کیا اس بار پچھلے انتخاب کی طرح 2 کروڑ کی جگہ 4 کروڑ روزگار دینے کا جھوٹا نعرہ آئےگا؟
کاروباریوں نے کہا کہ امپورٹرس کی ڈالر کی مانگ اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں دوسری اہم کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کے مضبوط ہونے سے روپے پر دباؤ رہا۔
امریکی ڈالرکے مقابلے روپیہ 44 پیسے گر کر 73.77کی ریکارڈ نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ بدھ کو روپیہ 43 پیسے گر کر 73.34کی ریکارڈ نچلی سطح پر بند ہوا تھا۔
انل امبانی گروپ پر 45000 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ اگر آپ کسان ہوتے اور پانچ لاکھ کا قرض ہوتا تو سسٹم آپ کو پھانسی کا پھندا پکڑا دیتا۔انل امبانی قومی ورثہ ہیں۔یہ لوگ ہمارے جی ڈی پی کے علم بردار ہیں۔
بدھ کی صبح روپیہ 73.26پر کھلا تھا۔ اس میں گراوٹ مسلسل جاری ہے۔ ڈالر کے مقابلے 43 پیسے گر کر 73.34روپے کی ریکارڈ نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔
حکومت میں ہرکوئی دوسرا موضوع تلاش کرنے میں مصروف ہے جس پر بول سکیں تاکہ روپے اور پیٹرول پر بولنے کی نوبت نہ آئے۔ عوام بھی چپ ہے۔ یہ چپی شہریوں کے خوف کا ثبوت ہے۔
اس سے پہلے روپیہ گزشتہ جمعہ کو شروعاتی کاروبار میں 71 روپے کی نچلی سطح پر پہنچ گیا تھا۔ حالانکہ اس کے بعد بھی روپیہ سنبھل نہیں سکا اور اس میں لگاتار گراوٹ جاری ہے۔