مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی کے بابرپور میں انتخابی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جےپی امیدوار کو آپ کاووٹ دہلی اور ملک کو محفوظ بنائےگا اور شاہین باغ جیسے ہزاروں واقعات کو روکےگا۔
مودی حکومت اور بی جے پی حامیوں کے پریشان ہونے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ اس تحریک سے کہیں نہ کہیں یہ پیغام گیا ہے کہ مسلم خواتین ان کے ہاتھ سے’ نکل’ گئی ہیں۔ دراصل تین طلاق کے خلاف قانون پاس کروانے کے بعد ان کو لگنے لگا تھا کہ مسلم عورتیں ان کے ساتھ آ گئی ہیں۔ ’
گزشتہ دنوں ایک ریلی میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ مہاتماگاندھی نے 1947 میں کہا تھا کہ پاکستان میں رہنے والا ہندو، سکھ ہر نظریے سےہندوستان آ سکتا ہے۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی بتایا تھا کہ گاندھی جی نے کہا تھا کہ پاکستان میں رہنے والے ہندو اور سکھ ساتھیوں کو جب لگے کہ ان کوہندوستان آنا چاہیے تو ان کا استقبال ہے۔ کیا واقعی مہاتما گاندھی نے ایسا کہاتھا جیسا وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں؟
سپریم کورٹ نے شہریت ترمیم قانون کو لےکر چل رہی مخالفت کے دوران ہی کچھ ریاستوں اور قومی راجدھانی میں این ایس اے لگانے کے فیصلےکو چیلنج دینے والی عرضی پر کہا کہ ہم متفق ہیں کہ این ایس اے کا غلط استعمال نہیں کیا جانا چاہیے لیکن سبھی کے لئے کوئی حکم نہیں دیا جا سکتا۔ اس سے انتشار پیداہو جائے گا۔
آئین کو ہاتھوں میں تھامے ہوئے شاہین باغ میں خطاب کرتے ہوئے چندرشیکھر آزاد نے کہا،ہم نے ابھی تک تاریخ میں جلیاں والا باغ سنا تھا۔ اب شاہین باغ سنا ہے۔ یہ غیر سیاسی تحریک ہے۔ ایسی تحریک باربار نہیں ہوتی۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے ساؤتھ ایسٹ دہلی کے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت جاری کرکے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ مظاہروں میں موجود رہے بچوں کو افواہوں اور غلط جانکاری کی وجہ سے ذہنی استحصال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو۔کمیشن کے مطابق، ضرورت پڑی تو ان کے والدین کو بھی کاؤنسلنگ کے لیے بھیجا جائےگا۔
دہلی کے شاہین باغ میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف خواتین کی قیادت میں ایک مہینے سے زیادہ وقت سے مظاہرہ ہو رہا ہے۔ بی جے پی آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ نے ایک ویڈیو شیئر کر کے دعویٰ کیا تھا کہ مظاہرہ کر رہی خواتین کو 500 روپے روزانہ کے حساب سے ادائیگی کی جاتی ہے۔
دہلی کے ایل جی انل بیجل کی ہدایت کے مطابق19 جنوری سے 18 اپریل 2020 تک دہلی پولیس کمشنر کو یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی فرد جس کو وہ قومی سلامتی اور نظم ونسق کے لیے خطرہ مانتے ہیں،نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لے سکتے ہیں۔
ہندوستانی آئین کے 70 سال مکمل ہونے پرملک کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ہستیوں نے اتوار کو ایک خط جاری کر واضح سوال کیا کہ کیا ‘آئین صرف انتظامیہ کے لیے ضابطوں کی ایک کتاب ہے؟
شہریت قانون کو لےکر 2003 اور اس کے بعد ہوئی بحث میں نہ صرف کانگریس اور لیفٹ بلکہ بی جے پی رہنماؤں اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشن اڈوانی نے بھی مذہبی طورپر مظلوم پناہ گزینوں کو لےکرمذہب کی بنیاد پر جانبداری نہ کرنے کی پیروی کی تھی۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ 14 دسمبر، 2019 سے شروع ہوا مظاہرہ کئی لاکھ گاڑیوں کومتاثر کر رہا ہے جنہیں اس راستے سے نہیں گزر نے دیا جا رہا ہے۔