ستپا سکدراپنے خط میں لکھتی ہیں،‘ایک کامیاب سفر کے بعد جہاں انہیں آرام کرنے کے لیے چھوڑکر آئے ہیں، وہاں ان کا پسندیدہ رات کی رانی کا پودا لگاتے ہوئے آنکھیں نم ہوں گی۔ تھوڑا وقت لگےگا، لیکن اس کی خوشبو پھیلےگی اوران سب تک پہنچے گی، جنہیں میں آنے والے وقت میں فین نہیں، بلکہ فیملی مانوں گی۔’
سال 2018 میں نیورو اینڈوکرائن کینسر ہونے کے بعد عرفان خان کی صحت خراب ہوتی چلی گئی ۔علی سردار جعفری کے مشہور ٹی وی سیریل کہکشاں میں انقلابی شاعر مخدوم محی الدین کے رول کے لیے بھی عرفان خان کو یاد کیا جاتا ہے۔
ہندوستان میں کینسر کو لےکر کوئی ضد کسی رہنما میں نظر نہیں آتی۔ کینسر ہوتے ہی مریض کے ساتھ پوری فیملی برباد ہو جاتی ہے۔ کئی ادارے کینسر کے مریضوں کے لئے کام کرتے ہیں مگر اس کو لےکر ریسرچ کہاں ہے، بیداری کہاں ہے، تیاری کیا ہے؟
یہ تو معلوم تھا کہ درد ہوگا، لیکن ایسا درد؟ اب درد کی شدت سمجھ میں آ رہی ہے۔ کچھ بھی کام نہیں کر رہا ہے۔ نہ کوئی تسلی اور نہ کوئی دلاسہ۔ پوری کائنات اس درد کے پل میں سمٹ آئی تھی۔ درد خدا سے بھی بڑا اور عظیم محسوس ہوا۔
نقلی دوائیں ان لوگوں کوزیادہ متاثر کرتی ہیں جو حاشیےپر ہیں کیونکہ ان کی پہنچ مہنگی طبی خدمات تک نہیں ہیں۔ جنیوا:عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے خبردار کیا ہے کہ نقلی اور معیار سے کم سطح کی دوائیں بیماریوں سے بچاؤ اور علاج کرنے میں ناکام ثابت […]