سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے ساتھ پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کی سرکاروں کو پرالی جلائے جانے کے بارےمیں ایک ٹھوس منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی ۔ اس کے ساتھ ہی چھوٹے اور سیمانت کسانوں کو زرعی مشینیں مفت یا کم داموں میں دستیاب کرانے کی بھی ہدایت دی۔
بابل سپریو نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ ملک میں ایسا کوئی فیصلہ کن اعداد وشمار دستیاب نہیں ہے، جس سے صرف فضائی آلودگی کی وجہ سے موت یا بیماری کا سیدھا تعلق قائم ہو۔ فضائی آلودگی سانس اور اس سے متعلق امراض کو متاثر کرنے والے کئی عوامل میں سے ایک ہے۔
حکومت نے 2024 تک آلودگی کو کم کرنے کے لیے نیشنل کلین ایئر پروگرام کے تحت 23 ریاستوں کے کل 102 شہروں کی پہچان کی ہے۔ اس میں سے ایک دہلی بھی ہے۔
دہلی-این سی آر میں فضائی آلودگی کی سنگین صورت حال پر غور وفکر کے لئے پارلیا مانی کمیٹی کی میٹنگ میں 28 میں سے محض چارایم پی نے حصہ لیا۔ کمیٹی میں شامل دہلی سے بی جے پی کے واحد رکن پارلیامان گوتم گمبھیر اندور میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان چل رہے ٹیسٹ میچ میں کمنٹری کرتے دیکھے گئے۔
جسٹس ارون مشرا اور جسٹس دیپک گپتا کی خصوصی بنچ نے دو گھنٹے کی لمبی سماعت کے بعد دہلی این سی آر میں آلودگی کے مسئلہ کے حل کے لئے عبوری حکم پاس کیا ہے۔
معروف سائنسداں ایم ایس سوامی ناتھن نے کہا کہ کسانوں کو الزام دینے کے بجائے ریاستی حکومتوں کو اپنے یہاں دھان بایو پارک لگانا چاہیے تاکہ کسان پرالی یا پوال کو روزگار اور آمدنی میں تبدیل کر سکیں۔
کورٹ نے آلودگی پر قابو پانے میں ناکام رہنے کے لیے اتھارٹی کوسخٹ پھٹکار لگاتے ہوئے پنجاب اور ہریانہ کے چیف سکریٹری کو سمن جاری کیا ہے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ اگر پرالی جلانے کے معاملے سامنے آتے ہیں تو کلکٹر، گرام پردھان اور مقامی انتظامیہ کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جائےگا۔
اس اسکیم کو چار سے 15 نومبر تک کے لئے نافذ کیا گیا ہے، جو سوموار سے سنیچر صبح آٹھ بجےسے رات آٹھ بجے تک چار پہیہ گاڑیوں پر نافذ ہوگی۔
ای پی سی اےنے کہا ہے کہ ، ہم اس کو صحت عامہ کے مدنظر ایک ایمر جنسی کی طرح لے رہے ہیں کیوں فضائی آلودگی کا صحت پر خطرناک اثر ہوگا، خاص طو رسے بچوں کی صحت کو اس سے زیادہ خطرہ ہے۔
پنجاب اور ہریانہ میں پرالی جلانے کی وجہ سے دہلی کی آلودگی میں بھاری اضافہ ہوتا ہے۔ اسی کی وجہ سے حال میں دہلی اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے درمیان تنازعہ شروع ہو گیا اور دونوں نے ایک دوسرے کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا۔
اتوار کی رات 11 بجے دہلی میں اوسطاًایئر کوالٹی انڈیکس یعنی اے کیو آئی 327پرتھی۔ 2018 میں دیوالی کے بعد یہ 600 کےاعداد و شمار کو پارکر گیا تھا، جو محفوظ سطح سے بارہ گنا زیادہ ہے۔
سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، نئی دہلی کے نہرو نگر، اشوک وہار، جہانگیرپوری، روہنی، وزیرپور، بوانا، منڈکا اور آنند وہار میں ایئر کوالٹی انڈیکس بالترتیب : 340، 335، 339، 349، 344، 363، 381 اور 350 ریکارڈ کیا گیا۔
خصوصی رپورٹ: سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ نے جن تھرمل پاور پلانٹ کی سات اکائیوں کی آلودگی کی سطح کی نگرانی کی تھی، ان میں سے پانچ طےشدہ معیارات کی تعمیل کر رہی تھیں۔ اڈانی پاور کی دو اکائیاں ان معیارات پر کھری نہیں پائی گئیں۔ 17 مئی کو وزارت ماحولیات نے بورڈ کے اعتراضات کو درکنار کرتے ہوئے تھرمل پاور پلانٹ کے فضائی آلودگی کےمعیار کو ہلکا کرنے کی اصولی منظوری دے دی۔
اوزون ایک مہلک گیس ہے۔ یہاں تک کہ تھوڑے وقت کے لئے بھی ا س کے رابطہ میں آنے پر سانس لینے میں پریشانی اور دمہ متاثرین کی حالت کافی خراب ہو سکتی ہے۔
انٹرنیشنل کاؤنسل آن کلین ٹرانسپورٹیشن، جارج واشنگٹن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کولوریڈو بالڈر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2010 سے 2015 کے درمیان ہندوستان میں گاڑیوں سے نکلے دھوئیں سے ہونے والی اموات میں 26 فیصد کا اضافہ ہوا۔
سپریم کورٹ میں ایک معاملے کی شنوائی کے دوران جسٹس ارون مشرا نے کہا،’میں دہلی میں بسنا نہیں چاہتا۔ دہلی میں رہنا مشکل ہے۔‘
اردو والا چشمہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیےفضائی آلودگی پر نوپور شرما کا تبصرہ۔
کیا گندگی ہماری زندگی کا مقدر بن چکی ہے؟ کیا ہم اپنی ندیوں، اپنی گلیوں، اپنے شہروں کو اس بے قدری سے گندہ ہوتے رہنے دیںگے کہ وہ ایک چلو بھر پانی لینے یا رہنے لائق ہی نہ رہیں؟
این جی ٹی نے جرمانہ لگاتے ہوئے کہا کہ اگر دہلی حکومت جرمانہ ادا نہیں کر پاتی ہے تو اس کو ہر مہینے 10 کروڑ روپے کا جرمانہ الگ سے دینا ہوگا۔
دہلی میں آلودگی کو لے کر سپریم کورٹ شنوائی کر رہی ہے ۔ پچھلی شنوائی میں دہلی حکومت نے پرانی گاڑیوں کو لے کر ایک رپورٹ پیش کی تھی ۔
پولیس کی کارروائی کے ڈر سے لوگوں نے شور کرنے والے پٹاخوں کے بجائے روشنی والے پٹاخوں کا استعمال کیا،جو ہوا کو کئی گنا زیادہ آلودہ کرتے ہیں۔
ایسا پہلی بار ہے جب ملک کے کسی شہر میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مصنوعی بارش کا استعمال کیا جائے گا۔
اگر ایئر کوالٹی انڈیکس(اے کیو آئی)0 سے 50 کے بیچ میں ہے تو اس ہوا کو اچھا مانا جا تا ہے۔حالانکہ اس وقت قومی راجدھانی دہلی کا اے کیو آئی 700 کے پار چلا گیا ہے۔
سال 2016میں زہریلی ہوا سے دنیا بھر کے تقریباً 6لاکھ بچوں کی ہوت ہوچکی ہے۔ اس طرح کی ہر 5 بچوں کی موت میں ایک بچہ ہندوستانی ہے۔
آلودگی کے مسائل پر بزنس اسٹینڈرڈ کے سینئر ایسوسی ایٹ ایڈیٹر نتن سیٹھی اور کسان رہنما رمن دیپ سنگھ مان سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ایس اے ایف اے آر کے مطابق آنے والے دنوں میں دہلی میں فضائی آلودگی اور بڑھ سکتی ہے۔
سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ نے بتایا کہ مغربی ہندوستان کی دھول بھری آندھی کی وجہ سے ہوا کا معیار بگڑا ۔ دہلی این سی آر میں پی ایم 10 کی سطح بڑھنے سے ہوا میں گھٹن ۔
ای-کچرے کی عالمی مقدار 2016میں 4.47 کروڑ ٹن تھی جو 2021 تک 5.52 کروڑ ٹن تک پہنچنے کا امکان ہے۔ ہندوستان میں قریب 20 لاکھ ٹن سالانہ ای-کچرا پیدا ہوتا ہے۔
ماحولیات اور عوام کے فائدے کے لئے جمع تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے کی رقم کسی اور فنڈ میں خرچ ہونے سے ناراض عدالت نے کہا کہ یہ رقم عوام کی بھلائی کے لئے ہے، حکومت کی بھلائی کے لئے نہیں۔