بابا رام دیو نے گزشتہ23 جون کو‘کورونل’نام کی دوا لانچ کرتے ہوئے اس کے کووڈ 19 کے علاج میں صد فیصدکارگر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے بعد وزارت آیوش نے دوا کےاشتہار پر روک لگاتے ہوئے کمپنی سے اس کے کلینیکل ٹرائل اور ریسرچ کی تفصیلات فراہم کرنے کو کہا تھا۔
پتنجلی آیوروید کی کورونا کٹ کو لےکر چنڈی گڑھ کی ایک عدالت میں ملاوٹی دوا بیچنے اور دھوکہ دھڑی کی مختلف دفعات میں معاملہ درج کروایا گیا ہے۔ وہیں راجستھان حکومت نے اس دوا کے ‘کلینیکل ٹرائل’ کو لےکرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ سے وضاحت طلب کی ہے۔
ویڈیو: بابا رام دیو کی پتنجلی آیوروید نے کووڈ 19 کے علاج میں صدفیصدمؤثر ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دوا لانچ کی ہے۔حالانکہ وزارت نے ان کے دعووں کی جانچ ہونے تک اس دوا کی تشہیراورفروخت پر روک لگادی ہے۔
پتنجلی آیوروید کی کورونا کٹ کی صداقت پرسنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔کمپنی نے کورونا کےصد فیصد علاج کادعویٰ کرنے والی اس دوا سے متعلق کچھ دستاویزوزارت آیوش کو سونپے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ اس سے کووڈ 19 ٹھیک ہو جائےگا۔
اے جی آر معاملے میں سپریم کورٹ نے ووڈافون کے سوموار کو 2500 کروڑ روپے اور جمعہ تک 1000 کروڑ روپے ادا کرنے کے ساتھ ہی اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کئے جانےکی تجویز کو ٹھکرا دیا۔
ووڈافون- آئیڈیا نے دوسری سہ ماہی میں50921 کروڑ روپے اور ایئرٹیل نے 23045 کروڑ روپے کا نقصان دکھایا ہے۔ پچھلے مہینے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی وجہ سے کمپنیوں پر ایس یو سی اورریونیو میں سرکار کی حصے داری جیسے مدوں میں دین داری اچانک بڑھ گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے دہلی حکومت اور ایل جی کے دائرہ اختیارات کو لے کر فیصلہ سنایا ہے، جس میں اینٹی کرپشن بیورو اور جانچ کمیشن کو مرکزی حکومت کے ماتحت رکھا گیا ہے جبکہ الیکٹرسٹی اور ریوینو محکمہ کو دہلی حکومت کے ماتحت رکھا گیا ہے۔
بات چیت کی غلط فہمی پیدا کر کے بہت کچھ حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے سنگھ کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ وہ اپنے گھر کا دروازہ چوڑا اور اونچا کرنے کو تیار نہیں ہے۔
اس مدعے پر سپریم کورٹ نے کہا کہ 12 ریاستی حکومتوں اور یونین ٹیریٹری ریاستوں پر ایک سے 5لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے
حکومت ہند، ریاستی حکومت ، عوامی شعبہ کی کمپنیوں اور خود مختار اداروں کو ترجیحی بنیاد پر شعبہ جاتی ، قومی یا عالمی کانفرنس ،سیمینار کا انعقاد کرنے کے لیے وگیان بھون دیا جاتا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت اور ایل جی انل بیجل کے بیچ تنازعے پر آئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ونود دوا کا تبصرہ
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایل جی کے پاس آزادانہ اختیارات نہیں ہیں۔ پولیس ، زمین اور پبلک آرڈر کے علاوہ دہلی اسمبلی کوئی بھی قانون بنا سکتی ہے۔
آج جن لوگوں کو ارون جیٹلی “ادارے میں رکاوٹ ”بتا رہے ہیں، ان کو یو پی اے2 کے دورحکومت کے وقت بد عنوانی کے خلاف آواز اٹھانے پر بی جے پی نے سرآنکھوں پر بٹھایا تھا۔
لاءکمیشن کی 187ویں رپورٹ کی بنیاد پر مرکز کو نوٹس جاری کیاگیاہے۔ مرکز کو تین ہفتے کے اندر نوٹس کا جواب دینا ہے۔ نئی دہلی : سپریم کورٹ نے موت کی سزا پانے والے مجرم کو موت واقع ہونے تک پھانسی پر لٹکانے کے قانونی اصول کو چیلنج […]