آسام کے ڈٹینشن سینٹر میں 799 لوگ رکھے گئے ہیں: مرکزی حکومت
اس میں سے 95 لوگ تین سال یا اس سے بھی زیادہ وقت سے ان مراکز میں بند ہیں۔ پچھلے چار سالوں میں ڈٹینشن سینٹر میں بیماری سے 26 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
اس میں سے 95 لوگ تین سال یا اس سے بھی زیادہ وقت سے ان مراکز میں بند ہیں۔ پچھلے چار سالوں میں ڈٹینشن سینٹر میں بیماری سے 26 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام کے چھے ڈٹینشن سینٹر، جہاں غیر ملکی قرار دیے گئے یا مجرم غیر ملکیوں کو رکھا جاتا ہے۔ ان میں 3331 لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ اس سے پہلے حکومت نے بتایا تھا کہ گزشتہ تین سال میں آسام کے ڈٹینشن سینٹر میں 29 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
اس موت کے ساتھ ہی اب تک آسام واقع ڈٹینشن سینٹروں میں رکھے گئے لوگوں کی ہونے والی اموات کی تعداد 29 ہو چکی ہے۔ ان ڈٹینشن سینٹروں میں تقریباً 1000 لوگوں کو رکھا گیاہے۔
آسام کے پارلیامنٹری افیئرس منسٹر چندرموہن پٹواری نے اسمبلی میں بتایا کہ اس سال اب تک ڈٹینشن سینٹروں میں غیر ملکی قرار دیے گئے سات لوگوں کی جان جا چکی ہے۔
پارلیامانی امور کے وزیر موہن پٹواری نے اسمبلی میں بتایا کہ 1985 سے 2018 تک کل 103764 غیرملکی باشندوں کے غیر قانونی ہونے کااعلان کیا گیا تھا۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 1985 سے 2018 تک 94425 غیر ملکی باشندوں کے غیر قانونی ہونے کا اعلان کیا گیا تھا۔
آر ٹی آئی کارکن اور کسان رہنما اکھل گگوئی، ساہتیہ اکادمی ایورڈیافتہ ہیرین گگوئی اور صحافی منجیت مہنت کے خلاف بھی شہریت (ترمیم) بل کو لےکر دئے گئے بیان کے لئے حکومت کے خلاف بغاوت کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔