عدالت نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو کچھ شرائط کے ساتھ راحت دی ہے۔ ان کے مطابق، وہ 4 ہفتوں تک دہلی نہیں آ سکیں گے اور الیکشن تک کسی دھرنے کا انعقاد نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے ان کی ضمانت عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ان کو مخالفت کرنے کا آئینی حق ہے۔
بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کی ضمانت عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے سرکاری وکیل سے کہا کہ آپ ایسا سلو ک کر رہے ہیں جیسے کہ جامع مسجد پاکستان ہے۔ یہاں تک کہ اگر یہ پاکستان بھی ہوتا ،تو بھی آپ وہاں جا سکتے ہیں اور احتجاج کر سکتے ہیں۔ پاکستان غیر منقسم ہندوستان کا ایک حصہ تھا۔
اتر پردیش کے غازی آباد ضلع کے ایک گاؤں میں کسی مذہبی ڈھانچے کو گرائے جانے کی جانکاری ملنے کے بعد چندر شیکھر اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچے تھے۔
ویڈیو: بھیم آرمی کے رہنما چندر شیکھر آزاد کی رہائی پر ان کے وکیل شری جی بھاوسار سے دی وائر کے اجئے آشیرواد کی بات چیت۔
نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت جیل میں رہ رہے چندر شیکھر کو 1 نومبر کو رہا کیا جانا تھا۔جیل سے نکل کرانھوں نے کہا 2019 میں بی جے پی کو حکومت سے باہر کر یں گے ۔