بریلی ضلع کے بھوجی پورہ سیٹ سے ایم ایل اے شازل اسلام پر الزام ہے کہ انہوں نے سماج وادی پارٹی سے انتخاب میں کامیا ب ہونے والے ایم ایل اے کے لیے منعقد ایک تقریب میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بناتے ہوئے مبینہ طور پر اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔ ہندو یووا واہنی کے ضلع صدر انج ورما نے ان کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔
گورکھپور کے گورکھ ناتھ مندر کے گیٹ پر مذہبی نعرہ لگاتے ہوئے ایک نوجوان نے مندر میں داخل ہونے کی کوشش کی اور دو سیکورٹی گارڈز پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کر دیا۔ نوجوان کی شناخت احمد مرتضیٰ عباسی کے طور پر کی گئی ہے جس نے آئی آئی ٹی ممبئی سے انجینئرنگ کی ہے۔
واقعہ مرادآباد کے لاجپت نگر کا ہے۔ ایس ایس پی کے ساتھ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد ڈی ایم شیلیندر کمار سنگھ نے کہا کہ انتطامیہ کی جانچ میں پایا گیا کہ یہ پراپرٹی کا معاملہ ہے۔ سامنے آیا ہے کہ کچھ مقامی لوگ ان دونوں مکانات کو خریدنے کے خواہش مندتھے اور اب انہیں پتہ چلا ہے کہ وہ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔
حیرت کی بات ہے کہ ان کی پارٹی کے ایک اہم لیڈر جب اس مجوزہ قانون کا اعلان کر رہے تھے اور بتا رہے تھے کہ اس سے مسلمانوں کی آبادی کو کنٹرول کیا جائےگا اس لیڈر کے اپنے آٹھ بچے ہیں ۔ خود اترپردیش اسمبلی میں اس وقت بی جے پی کے 152اراکین کے تین سے زیادہ بچے ہیں۔
اسمبلی انتخاب سےمحض چندہ ماہ قبل وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مجوزہ آبادی قانون کو ضروری بتاتے ہوئے کہا کہ بڑھتی آبادی صوبے کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ لیکن کیایہ رکاوٹ اچانک رونما ہوئی ہے ؟ اگر نہیں، تو اس کو لےکراس وقت مناسب ا قدامات کیوں نہیں کیے گئے، جب ان کی حکومت کے پاس اس کو آگے بڑھانے کا وقت تھا؟
یوگی حکومت کی جانب سے مجوزہ آبادی کنٹرول قانون کے تحت دو سے زیادہ بچے ہونے پرسرکاری نوکریوں میں درخواست دینے سے لےکر مقامی بلدیاتی انتخابات لڑنے پر بھی روک ہوگی۔ اگراس بنیاد پرصوبے کے بی جے پی ایم ایل اے کاجائزہ لیا جائےگا تو ان کے پچاس فیصدی رہنمااس کسوٹی پر کھرے نہیں اتریں گے۔
نیوز ویب سائٹ نیوزلانڈری کی رپورٹر ندھی سریش کے خلاف یہ ایف آئی آر نیوز18کے صحافی دیپ شریواستو کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ندھی کی ایک رپورٹ میں یوپی کی ایک خاتون نے الزام لگایا تھا کہ ان کے مذہب تبدیل کرنے کے سلسلےمیں خبر بنانے کو لےکر دیپ نے انہیں دھمکایا اور پیسے لیے۔
ایودھیا کے ایک صحافی پاٹیشوری سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ایک بی جے پی ایم ایل اے کے خلاف خبر لکھنے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہیں منگل شام کوپانچ چھ لوگوں نے پیٹا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج ہوا ہے،جانچ کے بعد ہی ایم ایل اے کا نام جوڑا جائےگا۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں بزرگ مسلمان عبدالصمدسیفی نے غازی آباد کے لونی علاقے میں چار لوگوں پر انہیں مارنے، داڑھی کاٹنے اور ‘جئے شری رام’ بولنے کے لیے مجبور کرنے کا الزام لگایا تھا۔واقعہ کے بعد سماجوادی رہنما امید پہلوان ادریسی نے ان کے ساتھ فیس بک لائیو کیا تھا۔
غازی آباد پولیس نےسوموار دیر شام نوٹس جاری کر ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی کو آگاہ کیا کہ اگر وہ 24 جون کو اس کے سامنے پیش نہیں ہوئے تو اسے جانچ میں رکاوٹ کے مترادف مانا جائےگا اور قانونی کارروائی کی جائےگی۔
ٹوئٹرکی جانب سے یہ کارروائی یوپی پولیس کے ذریعےمبینہ طور پرفرقہ وارنہ کشیدگی کو بڑھاوا دینے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف چل رہی جانچ کے مد نظر کی گئی ہے۔ غازی آباد کے لونی میں ایک بزرگ مسلمان کے ساتھ مارپیٹ، ان کی داڑھی کاٹنے اور انہیں‘جئے شری رام’بولنے کے لیے مجبور کرنے کے واقعہ سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکردی وائر اور ٹوئٹر کے ساتھ کئی صحافیوں اور رہنماؤں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔
سماجوادی پارٹی کےرہنما امید پہلوان ادریسی نے مذہبی وجوہات سے حملے کا شکار ہونے کا دعویٰ کرنے والے 72سالہ عبدالصمد سیفی کے ساتھ فیس بک لائیوکیا تھا۔الزام ہے کہ اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں چار نوجوانوں نے سیفی کو ‘جئے شری رام’کے نعرے لگانے کو مجبور کیا تھااور اس کی داڑھی کاٹنے کے ساتھ ان کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کےمعاملے میں پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کےایم ڈی کو نوٹس بھیج کر جانچ میں شامل ہونے کے لیے کہا ہے۔ معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر اور ٹوئٹر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف کیس درج کیا گیا۔ اس بیچ عدالت نے بزرگ پر حملے کے ملزم9 لوگوں کو ضمانت دے دی ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی میں گزشتہ پانچ جون کو ایک بزرگ مسلمان پرحملہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔متاثرہ کاالزام تھا کہ حملہ آوروں نے ان کی داڑھی کاٹ دی تھی اور ان سے جبراً ‘جئے شری رام’ کا نعرہ لگانے کو کہا تھا۔اس معاملے سے متعلق ویڈیو/خبر ٹوئٹ کرنے کو لےکر دی وائر سمیت کئی صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس سلسلے میں دہلی کے تلک مارگ تھانے میں دی گئی ایک شکایت میں اداکارہ سورا بھاسکر، ٹوئٹر کے ایم ڈی منیش ماہیشوری، دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی، ٹوئٹر انک، ٹوئٹر انڈیا اور آصف خان کا نام شامل ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں عبدالصمد سیفی نام کے ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کرنے اور انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ متاثرہ کے بیٹے کا کہنا ہے کہ والد نےتحریری شکایت میں ان کے ساتھ ہوئی بدسلوکی کو بیان کیا ہے، لیکن پولیس نے جو ایف آئی آر لکھی ہے، اس میں اہم تفصیلات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
دی وائر سمیت دیگر میڈیا اداروں نے اتر پردیش کے غازی آباد کے لونی علاقے میں ایک بزرگ مسلمان پر حملہ کر انہیں ‘جئے شری رام’ کہنے پر مجبور کرنے کا الزام لگانے سے متعلق خبر شائع کی تھی۔ اس کو لےکر دی وائر اور دیگرتمام لوگوں کے خلاف یوپی پولیس نے کیس درج کر دیا ہے۔
غازی آباد میں ایک بزرگ مسلمان کی بے رحمی سے پٹائی کے سلسلے میں ٹوئٹ کرنے کے معاملے میں منگل کی دیر رات کو آلٹ نیوز کے محمد زبیر،صحافی رعنا ایوب، دی وائر، کانگریس رہنما سلمان نظامی، مشکور عثمانی، شمع محمد، صبا نقوی، ٹوئٹر انک و ٹوئٹر کمیونی کیشن انڈیا پی وی ٹی کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔
اتر پردیش میں غازی آباد کے لونی میں یہ واقعہ گزشتہ پانچ جون کو رونماہوا۔ اس سے متعلق ویڈیو کچھ دن پہلے ہی سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔ اس مبینہ ویڈیو جس میں بلندشہر کے رہنے والے عبدالصمدسیفی کو کم از کم دو ملزمین کے ذریعےپیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ایک سیفی کو مارتا ہے اور ان کی داڑھی کاٹنے کی کوشش کرتا ہے۔
گزشتہ 22 دسمبر کو بڑوت کے دگمبر جین کالج میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے چار ممبروں نے شرت دیوی کے مجسمے کو نقصان پہنچایا تھا، جس کے بعدتنظیم نے معافی مانگی تھی۔ ان چاروں کے خلاف دنگا کرنے سمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق، بھارتیہ کسان یونین کےرہنماؤں سمیت کسان رہنما کسانوں کو اکسا رہے ہیں اور جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ رہنماؤں نےالزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ میٹنگ کے ذریعے لوگوں کو نئے زرعی قانون سمجھا رہے ہیں۔ انہوں نے بانڈ بھرنے کے نوٹس کو ہراسانی قرار دیا ہے۔
ٹھاکرگنج کے رہنے والے 16سالہ حسین کو سی اے اےمخالف مظاہرہ میں شامل ہونے کے الزام میں25 دسمبر 2019 کو ان کے دوست کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔حسین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سی اے اے مخالف کسی بھی مظاہرہ میں کبھی حصہ نہیں لیا تھا۔
گزشتہ14اگست کو اعظم گڑھ ضلع کے ترواں تھانہ حلقہ کے بانس گاؤں کے پردھان ستیہ میو جیتے کو گولی مارکر ہلاک کر دیا گیا۔ شیڈول کاسٹ سے آنے والے پردھان کے اہل خانہ کاالزام ہے کہ گاؤں کے نام نہاد اونچی ذات کے لوگوں نے ایسا یہ پیغام دینے کے لیے کیا کہ آگے سے کوئی دلت بے حوفی سے کھڑا نہ ہو سکے۔
اتر پردیش کے بجنور میں 20 دسمبر 2019 کو ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران پولیس فائرنگ میں21 سالہ سلیمان کی موت ہو گئی تھی۔ ایس آئی ٹی نے پولیس اہلکاروں کو کلین چٹ دیتے ہوئے سلیمان کو ملزم ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ وہ مظاہرہ کے دوران ہوئے تشددمیں شامل تھے۔
یوپی کانگریس اقلیتی سیل کے صدرشاہنواز عالم کو گزشتہ سال 19 دسمبر کو لکھنؤ میں سی اے اے-این آرسی کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ کانگریس نے اس کو سیاسی انتقام کے جذبے سے کی گئی کارروائی بتایا ہے۔
اتر پردیش کے کانپور سے شائع ہونے والے ایک اخبار کے صحافی25سالہ شبھم منی ترپاٹھی نے اپنےقتل سے پہلے حکام کو خط لکھ کر علاقے کے زمین مافیا اور ریت مافیا سے اپنی جان کو خطرہ ہونے کی بات کہی تھی۔
معاملہ جون پور ضلع کے سرائےخواجہ حلقہ کے بھدیٹھی گاؤں کا ہے۔ 9 جون کو آم توڑنے کو لےکر دوکمیونٹی کے بچوں میں تنازعہ ہوا، جس کے بعد ان کے بیچ پرتشدد جھڑپ ہوا۔ سو کے قریب لوگوں پر معاملہ درج ہوا ہے اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ملزمین پر این ایس اے اور گینگسٹر ایکٹ لگانے کی ہدایت دی ہے۔
ایک دوسرے معاملے میں اتر پردیش کے باندہ ضلع میں پولیس نے ایک لیکھ پال کے خلاف ایک دلت لڑکی کامبینہ طور پراغوا کرکے اس کے ساتھ چلتی جیپ میں ریپ کرنے کا معاملہ درج کیا ہے۔
سال 2011 میں اتر پردیش کے کوشامبی ضلع میں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ پر ایک مظاہرہ کے دوران اشتعال انگیز تقریرکرنے اور ان کے پانچ ساتھیوں پر دوسری کمیونٹی کے ایک نوجوان کو ہراساں کرنے اور ان کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔
اس بارےمیں الہ آباد پولیس نے معاملہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزم نوجوان نے اپنی فیس بک پوسٹ کے ذریعے ملک میں امن وامان کو متاثر کرنے اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی توہین کرنے کی کوشش کی ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے 89 سالہ والد آنند سنگھ بشٹ کی طبیعت کافی وقت سے خراب تھی اور دہلی کے ایمس میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ نئی دہلی: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے والدآنند سنگھ بشٹ کا […]
ایک ٹوئٹ کرکےعام آدمی پارٹی ایم ایل اے راگھو چڈھا نے الزام لگایا تھا کہ دہلی سے اتر پردیش جانے والے لوگوں کی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر پٹائی کی گئی۔ حالانکہ، چڈھا نے بعد میں اپنا یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا۔
مرزاپور کے ضلع کلکٹر نے بتایا کہ گزشتہ سوموار کو دوپہر میں کھانا تیار ہونے کے بعد باورچی کسی کام سے باہر تھے،جب کھانا کے لیے جمع بچے کی دھکا-مکی میں ایک بچی گرم سبزی میں گر گئی۔ اسکو ل کے پرنسپل کو برخاست کر دیا گیا ہے اور باورچی کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ویڈیو: ملک کی تقریباً 30 یونیورسٹی کے طلبانے اتر پردیش کے تشددمتاثرہ 15 اضلاع میں جاکر ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ تیار کی ہے۔ ‘ناگریک ستیہ گرہ’ نام کی مہم کے تحت تیار کی گئی اس رپورٹ سے جڑے سماجی کارکن منیش شرما سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
اتر پردیش کےتشددمتاثرہ15اضلاع میں جاکر ملک کی تقریباً30یونیورسٹی کے طلبا کے ذریعے تیار کی گئی رپورٹ میں پولیس پرسنگین الزام لگائے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ اس نے مظاہرہ کو روکنے اور لوگوں کو کھدیڑنے کے بجائے لوگوں پر گولیاں چلانی شروع کر دیں اور نوجوانوں بالخصوص نابالغوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اتر پردیش کے نوئیڈا کے ایس ایس پی ویبھو کرشن کی طرف سے وزیراعلیٰ اور ڈی جی پی کو بھیجی گئی رپورٹ اس وقت عوامی ہو گئی جب ایک مبینہ ویڈیوسیکس چیٹ وائرل ہو گیا تھا۔ رپورٹ میں ایس ایس پی نے سینئر آئی پی ایس افسروں پرالزام لگایا تھا کہ وہ پیسے لےکر ٹرانسفر-پوسٹنگ کے ساتھ مقدموں اور گرفتاریوں کوبھی متاثر کرتے تھے۔ اس تعلق سے ڈی جی پی نے ایس ایس پی سے جواب مانگا ہے۔
ویڈیو: اترپردیش میں کئی جگہوں پر شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہرے پرتشدد جھڑپ میں تبدیل ہوگئے تھے ۔ 20 دسمبر کو بجنور کے نہٹور قصبے میں پولیس فائرنگ کے دوران دو موت ہوئی تھی ، مرنے والے تھے یو پی ایس کی تیاری کرہے اکیس سالہ سلیمان اور مزدوری کرکے گھر چلانے والے تئیس سالہ انس۔ اہل خانہ سے اویچل دوبے کی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ: گزشتہ 20دسمبر کو اترپردیش کے بجنور ضلع کے نہٹور قصبے میں شہریت قانون کے خلاف ہوئےپر تشدد مظاہرے کے دوران محمد سلیمان اور محمد انس کی موت ہوگئی تھی ۔سلیمان یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے تھے ،جبکہ انس اپنے گھر کے اکیلے کمانے والے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیاہے اور مبینہ طور پر پاکستان حمایتی نعرہ لگانے والے لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔
اتر پردیش کے میرٹھ کےایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ نے20 دسمبر کوشہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران مقامی عوام کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جو کالی اور پیلی پٹی باندھے ہوئے ہیں، ان سے کہہ دو پاکستان چلے جاؤ…کھاؤ گے یہاں کا، گاؤگے کہیں اور کا۔