کووڈ- 19 لاک ڈاؤن کے دوران ملک میں بھوک مری کی حالت دیکھنے کے بعد اس سے انکار کرنا غیر انسانی ہے۔ جب گلوبل ہنگر انڈیکس نے ہندوستان کی حالت زار کی نشاندہی کی تو مرکزی حکومت نے رپورٹ کو ہی خارج کردیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے پچھلے آٹھ سالوں میں بھوک مری اور غذائیت کے مسئلے کو دور کرنے کے لیے کیا کیا ہے؟
سال 2022 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان پچھلے سال 101 ویں پائیدان سے پھسل کر107 ویں مقام پر آ گیا ہے۔ اس رپورٹ میں ہندوستان میں بھوک کی سطح کو ‘تشویشناک’بتایا گیا ہے۔
سال 2021 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان کے 101 ویں پائیدان پرپہنچنے کےلیےاپوزیشن پارٹیوں نے مرکز کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ حکمرانوں کی کارکردگی پر سیدھا سوال ہے۔ وہیں سرکار نے اس گراوٹ پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے رینکنگ کے لیے استعمال کیے گئے طریقہ کو ‘غیر سائنسی’ بتایا ہے۔
سال 2021 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان پچھلے سال کے 94 ویں نمبر سے پھسل کر 101 ویں پائیدان پر پہنچ گیا ہے۔آئرلینڈ کی ایجنسی کنسرن ورلڈوائیڈ اور جرمنی کے ادارے ویلٹ ہنگر ہلفے کے ذریعےمشترکہ طور پر تیار کی گئی رپورٹ میں ہندوستان میں بھوک کی سطح کو ‘تشویشناک’بتایا گیا ہے۔
2019 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان دنیا کے ان 45 ممالک میں شامل ہے، جہاں بھوک مری سنگین سطح پر ہے۔ فہرست کے مطابق، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور میانمار اس معاملے میں ہندوستان سے بہتر حالت میں ہیں۔
آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، گود دینے والے اداروں میں ایک اپریل 2016 سے اس سال آٹھ جولائی تک سب سے زیادہ 124 بچوں کی موت اتر پردیش میں ہوئی۔ اس کے بعد بہار میں 107 اور مہاراشٹر میں 81 بچوں کی موت درج کی گئی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے گورکھپور اور اس سے لگے ضلعوں میں مختلف بیماریوں سے ہونے والی بچوں کی موت پر سینئر صحافی ابھیسار شرما کی گراؤنڈ رپورٹ۔
یہ اعداد و شمار گزشتہ پانچ سال میں سب سے کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ بچوں کی موت ہندوستان میں ہوتی ہیں۔ اس کے بعد نائیجیریا کا نمبر ہے۔
لکھنؤ : اترپردیش میں گورکھپور کے بعد فرخ آباد میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے 30 دن میں 49 بچوں کی موت کے بعد حرکت میں آنے والی حکومت نے ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم )، چیف میڈیکل آفیسر (سی ایم او) اور چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (سی ایم ایس […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنئیے وزیر اعظم کے نئے نعرے اور گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں بچوں کی موت پر ونود دوا کا تبصرہ