بہار کی جن ادھیکار پارٹی کے صدر راجیش رنجن عرف پپو یادو کے گھر میں نظر بند کیے جانے کے دعویٰ پر پر پٹنہ پولیس نے کہا کہ ان کو گھر کے اندر نظر بند نہیں کیا گیا بلکہ یہ امن کی بحالی اور سکیورٹی کے لحاظ سے احتیاط کے طور پر اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کررہے طلبا پر پولیس نے بے رحمی سے لاٹھی چارج کیا تھا اور ان پر آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے گئے تھے ۔جس میں کئی طلبا کو شدید چوٹیں آئی تھیں۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور سوریہ کانت کی بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ اس بارے میں سبھی عرضیوں پر جنوری کے دوسرے ہفتے تک جواب دائر کریں۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر پولیس کی بربریت کاموازنہ جلیاں والا باغ سانحہ سے کرتے ہوئے کہا کہ یہ سماج کے امن کو خراب کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ میری وزیر اعظم سےمؤدبانہ اپیل ہے کہ وہ جو طلبا کے ساتھ کر رہے ہیں نہ کریں۔
سونیا گاندھی نے مودی سرکار کو جم کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ سرکار اس ایکٹ کونافذ کرنے کے لیے عام لوگوں اور اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، جوکامیاب نہیں ہوگی۔
شہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں پر پولیس کے مبینہ تشدد سے متعلق عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکز سے سوال کیا کہ مظاہرین کو گرفتار کرنے سے پہلے ان کو کوئی نوٹس کیوں نہیں دی گئی؟
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کے دوران ہوئے تشدد کے بعد الٰہ آبادیونیورسٹی میں 16 اور 17 دسمبر کے لئے چھٹی اعلان کرنے کے ساتھ امتحانات کو ملتوی کر دیا گیا۔ حالانکہ،اسٹوڈنٹ یونین بلڈنگ کے سامنے اکٹھاہوکر مظاہرہ کر رہے ہیں۔
خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، دہلی پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ ، شروعات میں مظاہرہ پرامن تھا ۔ لیکن اچانک یہ متشدد ہوگیا۔
فیکٹ چیک: سوشل میڈیا میں بھگوا ٹوئٹرہینڈلوں اور پروفائلوں سے ایک ویڈیو عام کیا گیا جس میں کچھ طلبا شہریت ترمیم بل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔آلٹ نیوزکے مطابقیہ دعوے جھوٹے ہیں اور ان کا مقصد صرف فرقہ وارانہ تشدد کو ہوادینا ہے۔
ویڈیو: جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف اتوار کو مظاہرے کے دوران حراست میں لیے گئے 50 طلبا کو رہا کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی اس کارروائی میں کئی طلبا زخمی ہوئے تھے اور کئی لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ دی وائر کے اکھل کمار اور عارفہ خانم شیروانی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ جاکر وہاں کے طلبا سے بات چیت کی۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں ارملیش شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے طلبا پر پولیس کی بربریت کے بارے میں سینئر صحافی آرتی جیرتھ،سینئر صحافی آشوتوش اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر رضوان کیصر سے بات چیت کر رہے ہیں۔
دہلی پولیس کے ترجمان ایم ایس رندھاوا نے کہا کہ تشددکے سلسلے میں جامعہ نگر علاقے سے 10 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ زیادہ تر ملزمین مجرمانہ پس منظر سے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی اسٹوڈنٹ نہیں ہے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ان کی پہچان کی۔ جانچ میں اب تک پتہ چلا ہے کہ گرفتار لوگوں نے بھیڑ کو اکسایا تھا اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا تھا۔
سی پی آئی رہنما کنہیا کمار نے بہار کے پورنیہ میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ایک ریلی کے دوران مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا،’آپ کے پاس پارلیامنٹ میں اکثریت ہو سکتی ہے، ہمارے پاس سڑک پر اکثریت ہے۔ہمیں ساورکر کے خوابوں کا نہیں ، بلکہ بھگت سنگھ اور امبیڈکر کے خوابوں کا ہندوستان بنانا ہے۔‘
اپوزیشن پارٹیوں نے دہلی میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبا پر پولیس کارروائی کی جوڈیشیل جانچ کی مانگ کی۔
اتر پردیش کے لکھنؤ واقع ندوۃ العلماء کالج میں مظاہرہ کے دوران پتھراؤ۔ دہلی یونیورسٹی اور حیدر آباد کے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طالبعلموں نے بھی سوموار کو امتحانات کا بائیکاٹ کیا۔ بنارس میں بی ایچ یو، کولکاتہ میں جادھو پور یونیورسٹی اور ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز میں بھی مظاہرہ۔ ملک کے تین ہندوستانی ٹکنالوجی اداروں نے بھی کی مخالفت۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ ہم کیمپس کے اندر پولیس کارروائی کو لےکر ایف آئی آر کرائیںگے۔ کیمپس میں پولیس کی موجودگی کو یونیورسٹی برداشت نہیں کرےگی۔
انوراگ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ، بات بہت دور نکل چکی ہے، اب اور خاموش نہیں رہا جاسکتا۔
شہریت ترمیم قانون کےخلاف ملک کے مختلف حصوں میں جاری مظاہرے کے درمیان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اتوار دیر رات طلبا اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آ گئے اور پتھراؤ اور لاٹھی چارج میں کم سے کم 60 طلبا زخمی ہو گئے۔ ضلع میں احتیاط کے طور پر انٹرنیٹ خدمات سوموار رات 12 بجے تک کے لئے بند کر دی گئی ہیں۔
نرملا سیتارمن نے کہا کہ ،وہ اتوارکو یونیورسٹی میں ہونے والے واقعات سے واقف نہیں ہیں ۔انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، شہریت ترمیم جیسے قانون پر کانگریس پارٹی لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہے ۔ اس سے ان کا فریسٹریشن بھی ظاہر ہوتا ہے۔
موقع پر بڑی تعداد میں پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ندوہ میں اتوار کی شام سے ہی طلبا جامعہ اور اے ایم یو کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے عرضی گزاروں سے کہا،ہم حقوق کے بارے میں جانتے ہیں اور ہم حقوق پر فیصلہ لیں گے لیکن اس پر تشدد ماحول میں نہیں۔
’انقلاب زندہ باد‘کا نعرہ لگاتے ہوئے 10 طلبا کے ایک گروپ نے اپنے ساتھی طلبا کے ساتھ پولیس کارروائی کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کرتے ہوئے صبح ایک مارچ نکالا۔
یو این ہیومن رائٹس چیف میشیل باچیلٹ کے ترجمان جیریمی لارینس نے کہا کہ ہندوستان میں شہریت دینے کے وسیع قانون ابھی بھی ہیں، لیکن یہ ترمیم شہریت حاصل کرنے کے لئے لوگوں پر تعصب آمیز اثر ڈالےگی۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں آسام سمیت نارتھ ایسٹ میں مظاہرے جاری ہیں۔ آسام میں کرفیو کی مدت بڑھا دی گئی ہے اور جھڑپیں جاری ہیں۔