ماتری سدن کے سنتوں کی مانگ ہے کہ گنگا میں غیر قانونی کھدائی بندہونی چاہیے، تمام مجوزہ اور زیرتعمیر باندھ پر فوراً روک لگائی جائے اور گندی نالی کا پانی بنا صاف کئے یا صاف کرنے کے بعد بھی ندی میں نہ ڈالا جائے۔
گراؤنڈ رپورٹ : 2014 میں وارانسی لوک سبھا سیٹ سےایم پی بنے نریندر مودی ایک بار پھر یہاں سے انتخابی میدان میں اترے ہیں۔ ان کی مدت کار اور بنارس میں ہوئی تبدیلیوں کے بارے میں کیا سوچتی ہے بنارس کی عوام؟
انٹرویو: گنگا صفائی کے لیے لمبے عرصے تک بھوک ہڑتال کرنے والے سنت گوپال داس 5 دسمبر 2018 کو لا پتہ ہوگئے تھے ۔ تقریباً 133 دنوں بعد واپس لوٹنے پر انہوں نے الزام لگایا کہ سرکار کے اشارے پر ان کو زد وکوب کیا گیا اور ایمس انتظامیہ نے ہاسپٹل سے نکال کر ان کو مرنے کے سڑک پر پھینک دیا تھا۔
اب یہ حکومت جتنا جھوٹ بولےگی اتنا نقصان ہوگا۔ 2019 میں اس حکومت کو گنگا جی ہرانے ہی والی ہیں۔ اب جتنا ہی جھوٹ بولا جائےگا گنگا کاغصہ اتنا ہی زیادہ بڑھےگا۔ حکومت کو اب تو جھوٹ بولنا روکنا ہی ہوگا۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: گنگا کی صفائی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی نیشنل گنگا کونسل کی آج تک ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی۔قاعدہ ہے کہ کونسل کی سال میں ایک میٹنگ ضرور ہونی چاہیے۔
ماہر ماحولیات جی ڈی اگروال گنگا صفائی کے لئے 112 دنوں تک بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے۔ گزشتہ11 اکتوبر کو ان کی موت ہو گئی۔ گنگا کو لےکر اگروال نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تین بار خط لکھا تھا، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
آرٹی آئی کے تحت ملی جانکاری سے پتہ چلا ہے کہ مودی حکومت کی دیرینہ اسکیم نمامی گنگے کے باوجود گنگا کی صحت بد سے بدتر ہوئی ہے۔
ماہر ماحولیات پروفیسر جی ڈی اگروال نے 100 سے زیادہ دنوں تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھی تو صرف اس لئے کیونکہ حکومتوں کی غیر سنجیدگی کے باوجود ان کے دل و دماغ میں جمہوریت کو لےکر کوئی نہ کوئی امید ضرور باقی رہی ہوگی۔ ان کے جانے کا غم اس معنی میں کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے کہ یہ بھوک ہڑتال کے رہنما مہاتما گاندھی کی پیدائش کے ایک 150 سال میں ہوا ہے۔
ماہرماحولیات جی ڈی اگروال نے گنگا ندی کی صفائی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کو تین بار خط لکھا تھا۔ لیکن وزیر اعظم کےدفتر سے ان کو کوئی جواب نہیں ملا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے دہلی کے ایک اسکول میں ہندو اور مسلمان طلبا کو الگ الگ بٹھانے اور ماہر ماحولیات جی ڈی اگروال کے انتقال پر ونود دو کا تبصرہ۔
گزشتہ منگل سے پروفیسر جی ڈی اگروال نے پانی پینا بند کر دیا تھا۔ بدھ کو حالت بگڑنے پر پولیس نے جی ڈی اگروال کو زبردستی ایمس اسپتال میں بھرتی کرایا تھا۔