community

مدراس ہائی کورٹ۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/@Chennaiungalkaiyil)

تمل ناڈو: ہائی کورٹ نے تمام سرکاری اسکولوں کے نام سے ذات اور برادری کا نام ہٹانے کا حکم دیا

مدراس ہائی کورٹ نے ریاست کے اسکولوں کے نام سے ‘آدی واسی’ لفظ کو ہٹانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اسکول کے نام ساتھ کمیونٹی کا نام جوڑنے سے وہاں پڑھنے والے بچوں پر اثر ضرور پڑے گا۔

فوٹو بہ شکریہ: meregharaaketodekho.com

’میرے گھر آکر تو دیکھو‘: ہمارے وقت کی انتہائی ضروری مہم

ماہ آزادی کی مناسبت سے پچھلے ہفتے معروف فلم اداکارہ نندتا داس، رتنا پاٹھک اور چند دیگر افراد نے ‘میرے گھر آ کر تو دیکھو‘ مہم شروع کی ہے، اس کے تحت ایک کمیونٹی کے افراد دوسری کمیونٹی کے افراد کو اپنے گھر دعوت پر بلائیں گے، ایک دوسرے کی ثقافت اور مماثلت کوسمجھنے کی کوشش کریں گے۔ یہ مہم اگلے سال جنوری تک جاری رہے گی، جس میں صرف ہندو، مسلمان یا سکھ ہی نہیں بلکہ خواجہ سرا بھی حصہ لیں گے۔

عیسائی کمیونٹی کی جانب سے نکالی گئی ایک احتجاجی ریلی۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

عیسائی تنظیموں نے کمیونٹی پر ہو رہے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا، وزیراعظم کی خاموشی پر اٹھایا سوال

ملک بھر میں عیسائی کمیونٹی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے عیسائی تنظیموں نےمختلف ریاستی اور مرکزی حکومت کو ملک بھر میں عیسائیوں اور دیگر اقلیتی کمیونٹی کے جان و مال کے تحفظ کی اپیل کرتے ہوئے تشدد اور نفرت پھیلانے والے مجرموں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے۔

Nand-Kishor-Gurjar

وی ایچ پی کے پروگرام میں بی جے پی ایم ایل اے نے دہلی فسادات میں اپنے ملوث ہونے کا اشارہ دیا

شمال–مشرقی دہلی میں ایک ہندو نوجوان کی ہلاکت کے خلاف وشو ہندو پریشد اور دیگر کے ذریعے منعقدایک پروگرام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی گئی تھیں۔ اسی پروگرا م کے ایک وائرل ویڈیو میں اتر پردیش کے لونی سے بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ 2020 کے دہلی فسادات میں ملوث تھے۔

مغربی دہلی کے بی جے پی ایم پی پرویش ورما۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

وی ایچ پی کے پروگرام میں بی جے پی لیڈروں نے ایک کمیونٹی کے بائیکاٹ اور ان کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی اپیل کی

شمال–مشرقی دہلی میں ایک ہندو نوجوان کی ہلاکت پر احتجاج کرنے کے لیے وشو ہندو پریشد اور دیگر کی طرف سے منعقد ایک پروگرام میں ایک خاص کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی گئیں، جہاں مقررین نے خون ریزی کی اپیل کی۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے منتظمین کے خلاف بغیر اجازت پروگرام کرنےکا معاملہ درج کیا ہے۔