یوگا گرو اور کاروباری رام دیو اور ان کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو اس ہفتے ملک کی تین مختلف عدالتوں سے دھچکا لگا ہے۔ تاہم، یہ ان کےلیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جیسے جیسے ان کی کاروباری سلطنت وسیع ہوتی گئی ہے، ان کے حوالے سے تنازعات سامنے آتے رہے ہیں۔
پتنجلی آیوروید لمیٹڈ نے منگل کو سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ اس نے ان 14 مصنوعات کی فروخت پر روک لگا دی ہے، جن کے مینوفیکچرنگ لائسنس کو اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی نے گزشتہ اپریل میں رد کر دیا تھا۔ تاہم، یہ مصنوعات پتنجلی کے کئی اسٹور پر فروخت ہو رہی ہیں۔
سپریم کورٹ نے 27 فروری کو کہا کہ پتنجلی آیوروید گمراہ کن دعوے کرکے ملک کو دھوکہ دے رہی ہے کہ اس کی دوائیاں بعض بیماریوں کو ٹھیک کر دیں گی، جبکہ اس کے لیے کوئی تجرباتی شواہد دستیاب نہیں ہیں۔
کیرالہ کے ڈاکٹر کیوی بابو نے مرکز سے شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بذات خود مرکزی وزارت کی متعدد ہدایات اور وزیر اعظم کے دفتر کی مداخلت کے باوجود پتنجلی کی ہربل مصنوعات کے گمراہ کن اشتہارات کے سلسلے میں اتراکھنڈ کے حکام نے پتنجلی آیوروید کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔