اتر پردیش کے سابق آئی اے ایس افسرسوریہ پرتاپ سنگھ نے ٹوئٹ کر کے ریاست میں کم کورونا ٹیسٹنگ ہونے کو لےکر سوال کھڑے کیے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ چیف سکریٹری نے زیادہ ٹیسٹ کرانے والے ضلع مجسٹریٹوں کی سرزنش کی ہے۔ ایف آئی آر میں اس ٹوئٹ کو گمراہ کن بتایا گیا ہے۔
معاملہ راجستھان کے چورو ضلع کا ہے۔مسلمان مریضوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو لے کراسٹاف کی مبینہ بات چیت لیک ہونے کے بعد شری چند برڈیا روگ ندان کیندر کے ڈائریکٹر سنیل چودھری نے فیس بک پر معافی مانگی ہے۔
اس سے پہلے ہائی کورٹ نے اپنے ایک آرڈر میں کہا تھا کہ سرکار کے ذریعے چلائے جارہے احمدآباد سول ہاسپٹل کی حالت قابل رحم اور کال کوٹھری سے بھی بدتر ہے۔ اس کے بعد اس بنچ میں تبدیلی کی گئی تھی۔
کو رونا کو لے کر اسپتالوں کی قابل رحم حالت اورحفظان صحت کو لے کرریاست کی بد نظمیوں پر گجرات سرکار کو بےحد سخت پھٹکار لگانے والی ہائی کورٹ کی بنچ میں اچانک تبدیلی کیے جانے سے ایک بار پھر ‘ماسٹر آف روسٹر’ کارول سوالوں کے گھیرے میں ہے۔
معاملہ بہار کے گیا کا ہے، جو سات اپریل کو سامنے آیا۔ متاثرہ کی ساس کاالزام ہے کہ آئسولیشن وارڈ میں متاثرہ کی دیکھ ریکھ کرنے والے اسٹاف نے دو اور تین اپریل کی رات کو متاثرہ سے ریپ کیا۔ متاثرہ کی چھ اپریل کو موت ہو گئی تھی۔
چائلڈلائن انڈیا ہیلپ لائن نے جانکاری دی ہے کہ ملک کے مختلف حلقوں سے 20 سے 31 مارچ کے بیچ ان کے پاس 3.07 لاکھ فون کال آئے، جس میں سے 30 فیصدی کال بچوں سے متعلق تھے، جن میں تشدد اور ااستحصال سے بچانے کی مانگ کی گئی تھی۔
کورونا بحران کے دوران ملک اور بیرون ملک سے خواتین کے خلاف بڑھتے گھریلو تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان گھر میں بند رہنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ لیکن افسوس کہ ٹی وی پر آ رہی ہدایتوں میں گھریلو تشدد پر بیداری کا پیغام ندارد ہے۔ خواتین پر پڑے کام کے بوجھ کو بھی لطیفوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
بھرت پور کے اربن امپرومنٹ ٹرسٹ کے سکریٹری امید لال مینا کے ذریعے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کے شوہر عرفان خان نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ذاتی طور پریہ نہیں کہا کہ آپ مسلمان ہیں اور ہم آپ کا علاج نہیں کریں گے۔
یہ معاملہ راجستھان کے بھرت پور کا ہے۔ حاملہ خاتون کے شوہر عرفان خان نے کہا کہ جو اسٹاف ان کی بیوی کے رابطے میں تھے، انہیں ایسا لگا کہ ہم تبلیغی جماعت سے جڑے ہوئے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق، اگر ملک کی بڑی آبادی اتوار کی رات نو بجے اگلے نو منٹ کے لیے لائٹ بند کر دیتی ہے تو اس سے بجلی کی مانگ میں اچانک گراوٹ آئےگی اور نو منٹ بعد اس میں اچانک سے اضافہ ہوگا، جس سے بلیک آؤٹ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
نیشنل کمیشن فار وومین کے اعدادوشمار کے مطابق، لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے 69، شادی شدہ عورتو ں کے استحصال کے 15،جہیز کی وجہ سے قتل کے دو اورریپ یاریپ کی کوشش کے 13 معاملے درج ہوئے ہیں۔
پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل نے لاش لے جانے کے لیے متاثرہ کے اہل خانہ سےمبینہ طور پر 3000 روپے مانگے، جس کے بعد گھر والوں کو چار کیلومیٹر تک لاش کو کندھوں پر اٹھاکر لے جانا پڑا۔