جولائی 2018 میں سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد اور لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو کئی گائیڈ لائن جاری کیے تھے۔ اب عدالت نے 2018 سے اس طرح کے پرتشدد واقعات کے سلسلے میں دائر کی گئی شکایتوں، ایف آئی آر اور عدالتوں میں پیش کیے گئے چالان سے متعلق سالانہ ڈیٹا جمع کرنے کو کہاہے۔
راجستھان کے الور ضلع میں20 اور 21 جولائی2018 کی درمیانی شب کو مبینہ طور پر گئو رکشکوں کے حملے میں31 سالہ رکبر خان کی موت ہو گئی تھی۔ واقعہ کے وقت رکبر ایک اور شخص اسلم خان کے ہمراہ گائے لے کرجا رہے تھے۔
ویڈیو: ملک میں گائے کے نام پر ہو رہی سیاست کے حوالے سے صحافی شروتی گنپتی نے ‘ہو ول بیل دی کاؤ’ نام سےکتاب لکھی ہے۔ملک میں گائے کے تحفظ کے نام پر ہونے والی ہلاکتوں، گائے کا گوشت لے جانے یا کھانے کے شبہ میں لنچنگ اورگئو رکشکوں سے جڑی سیاست کے بارے میں ان سے بات چیت۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں پارلیامنٹ میں مرکزی حکومت نے کہا کہ ان کے پاس الگ سےماب لنچنگ کا کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔ اس ایشو پر ماہرین کے ساتھ بات چیت کہ کیوں حکومت کو ماب لنچنگ کے اعدادوشمار دوسرے جرائم سے الگ سامنے رکھنا چاہیے۔
بامبے ہائی کورٹ کی بنچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جانوروں کے تحفظ سےمتعلق ایکٹ کے تحت جانور کی کھال کو لےکر کوئی اہتمام نہیں ہے۔ اس لیے کھال رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اس طرح جرم کا معاملہ نہیں بنتا ہے۔
پولیس نے کہا کہ بی جے پی کارکن نے دعویٰ کیا تھا کہ گائے کا پیشاب پینے سے کو رونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے اور پہلے سے متاثر لوگ بھی اس سے ٹھیک ہو جائیں گے۔ حالانکہ گائے کا پیشاب پینے کے بعد ایک رضا کار ہی بیمار پڑ گیا تھا۔
گئوشالہ میں گائے کو گود لینے کی لاگت کم از کم 15 دنوں کے لئے 1100 روپے ہے اورزندگی بھر کے لئے 3 لاکھ روپے ہے۔
لنچنگ کے واقعات کو روکنے سے متعلق حل تلاش کرنے کے لیےگزشتہ سال وزراء کے ایک گروپ کی تشکیل کی گئی تھی، اب اس کی صدارت وزیر داخلہ امت شاہ کریںگے۔
یہ معاملہ جھارکھنڈ کے گملا ضلع کا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اوہام پرستی کی وجہ سے چاروں کا قتل ہوا ہے۔
مذہبی آزادی سے متعلق کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نےگزشتہ21 جون کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان میں 2018 میں گائے کے کاروبار یا گئو کشی کی افواہ پر اقلیتی کمیونٹی، خاص طو رپر، مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندو گروہوں نے تشدد کیا ہے۔
امریکہ کے ذریعے تیار ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستان میں گئو کشی کے نام پر ہندو انتہا پسند گروپوں کے ذریعے اقلیتی کمیونٹیز، خاص طورپر مسلمانوں پر حملے 2018 میں بھی جاری رہے ۔حالانکہ ہندوستان نے امریکہ کی اس رپورٹ کو خارج کیا ہے۔
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں گئو رکشا نے نام پر ہونے والی لنچنگ اور قتل معاملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی پر پابندی لگائی جائے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
آر ایس ایس رہنما نے رام مندر معاملے میں کانگریس ،کمیونسٹ پارٹیوں اور ججوں کو ذمہ دار بتاتے ہوئے سادھو سنتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کانگریس اور کمیونسٹ پارٹی کے دفتر اور ججوں کے گھروں کے باہر دھرنا دیں ۔
حیدر آباد کے ’ نیشنل ریسرچ سینٹر آن میٹ ‘کے ریسرچ میں پتا چلا ہے کہ 2014 سے 2017 کے بیچ پولیس اور Department of Animal Husbandry کے افسروں کے ذریعے پکڑے گئے گوشت میں سے صرف 7 فیصد ہی گائے کا گوشت تھا۔
الور ضلع کے کشن گڑھب اس تھانہ حلقہ کے بگھیری کھرد گاؤں میں گزشتہ اتوار کی صبح محمد صغیر کو مبینہ گئورکشکوں نے بےرحمی سے پیٹا۔ شدیدطور پر زخمی صغیر ضلع ہاسپٹل کے آئی سی یو میں زندگی اور موت کے درمیان جدو جہد کر رہے ہیں۔
الور ماب لنچنگ معاملے میں پولیس کی طرف سے داخل ادھوری چارج شیٹ نہ صرف جیل میں بند ملزمین کے لئے قانونی طور پر مفید ہے، بلکہ اس سے یہ بھی صاف ہوتا ہے کہ پولیس کا باقی ملزمین کو پکڑنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں اور یونین ٹیریٹری ریاستوں کو اسٹیٹ رپورٹ جمع کرنے کے لیے آخری موقع دیتے ہوئے ایک ہفتے کا وقت دیا ہے
گزشتہ ایک سال میں 9ریاستوں میں تقریباً 40لوگوں کو بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار دیا ہے۔ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو اس پر قانون بنانے کی ہدایت دی تھی۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے این ڈی ٹی وی کے ایک اسٹنگ آپریشن میں ماب لنچنگ کے دو ملزموں کے جرم قبول کرنے اور شہریت سے متعلق ترمیم بل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
اس معاملے میں راکیش اپنی صرف ایک غلطی قبول کرتا ہے کہ لڑکوں نے موبائل پر اس کا ویڈیو بنالیا۔ اس نے بتایا کہ اس بار پولیس ان کے ساتھ ہے پچھلی حکومتوں میں ایسا نہیں ہوتا تھا ۔
ہریانہ کے پلول کے بہرولا گاؤں کا معاملہ ہے ۔ مرنے والے کی پہچان نہیں ہوسکی ہے۔پولیس نے تین بھائیوں کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا معاملہ درج کیا ہے ۔ معاملے میں ایک کی گرفتاری ہوئی ہے۔
اندریش کماراور ان جیسوں کے رد عمل پر حیرت نہیں ہوتی لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ قرآن اور حدیث کا حوالہ دے کر جھوٹ گڑھ رہے ہیں اور ان کے ارد گرد بیٹھے مدرسوں کے فارغین عالم فاضل لوگ خاموش ہیں تو حیرت کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے۔
الور قتل معاملے میں تو ایک نیا پینترا بھی سامنے آیا۔ وہ یہ کہ گاؤں والوں نے پولیس کو اور پولیس نے گاؤں والوں کو موردِ الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔ درحقیقت یہ پورا کھیل کیس کو قانونی طور پر کمزور کرنے کا ہے۔
اکبر خان اپنے گھر کے اکیلے کمانے والے تھے، اب ان کے 60 سال کے والد پر بیمار بہو، بزرگ بیوی، 7 پوتے پوتیوں اور 5 گایوں کی ذمہ داری ہے۔ بیٹے کی موت نے ان کو اتنا ڈرا دیا ہے کہ وہ کسی پر یقین نہیں کر پا رہے ہیں۔ ہر ملنے آنے والے سے بس یہی پوچھ رہے ہیں کہ کہیں کوئی جگہ ہے جہاں انصاف کی فریاد کی جا سکے۔
گزشتہ ہفتے الور گئو رکشکوں کے ذریعے مبینہ پٹائی کے بعد ہوئی اکبر خان کی موت پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے حکومت کو دو ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
اکبر کا نام ‘ رکبر ‘ نہیں، اکبر ہی ہے۔ جب وہ اپنا آدھار بنوانے گئے تھے، تو بنانے والا میواتی سمجھ نہیں پایا اور ان کا نام ‘ رکبر ‘ لکھ دیا۔ چچا زاد بھائی نے بتایا کہ اس کو آدھار میں نام ٹھیک کروانے کا کبھی خیال ہی نہیں آیا۔ 7 بچّوں کا پیٹ پالنے والے آدمی نے سسٹم کا دیا نام قبول کر لیا۔
ملک میں ہورہی لنچنگ پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کانگریس ماب لنچنگ کے واقعات کو لے کر تل کا تاڑ بنا رہی ہے۔
الور معاملے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی ،مارپیٹ کے دوران لگی چوٹ کے صدمے سے ہوئی اکبر کی موت۔
آر ایس ایس رہنما اندریش کمار نے رانچی میں سوموار کو ایک پروگرام میں کہا کہ’ماب لنچنگ کو صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا لیکن اگر لوگ بیف کھانا چھوڑ دیں تو ‘شیطانوں’کے ذریعے کیے جانے والے اس طرح کے جرائم کو روکا جا سکتاہے۔’
سوموار کو سپریم کورٹ نے الور لنچنگ معاملے میں وہ عرضی منظو رکر لی ہے جس میں راجستھان حکومت اورانتظامیہ پر عدلیہ کی ہدایتوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
گزشتہ شب مبینہ طور پربھیڑ نے اکبر نام کے ایک آدمی کوگائے اسمگلنگ کے شک میں پیٹ پیٹ کر مارڈالا۔پولیس جائے واردات پر پہنچ کر معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔سراغ کے لیے پولیس کھوجی کتوں کا بھی سہارا لے رہی ہے۔
ایڈوائزری میں دو دن قبل جاری عدالتی حکم کی جھلک بھی تھی۔مگر جو ہوشیاری حکومت نےکی تھی کہ اس میں گئو رکشکوں ذکر نہیں تھا۔سارا زور صرف بچہ چوری کی افواہوں پر تھا،حیرت ہےکہ سپریم کورٹ نے حکومت کی اس ہوشیاری کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔
مبینہ گئو رکشکوں اورماب لنچنگ کے خلاف دائر عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ خوف اور افراتفری کے ماحول سے نپٹنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔شہری اپنے آپ میں قانون نہیں بن سکتے۔
منگل کے روزچیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا نے کہا کہ گئو رکشا کے نام پر تشدد نہیں ہونا چاہئے، چاہے قانون ہو یا نہ ہو ۔
کمیٹیاں،گئو شالاؤں کے بہتر طریقوں سے چلانے کے عمل کو یقینی بنائیں گی اور بایوگیس،کمپوسٹ،پنچ وغیرہ سے بنائے جانے والے پروڈکٹ کی فروخت میں مدد کریںگی۔ لکھنؤ : اترپردیش حکومت نے ریاست کے تمام ضلعوں میں کلکٹروں کی صدارت میں گائے کی حفاظت کو لے کر کمیٹی تشکیل […]
سب سے تشویشناک بات تو یہ ہے کہ یہ کشیدگی دیہی ہندوستان میں بہت تیزی سے پاؤں پھیلا رہی ہے اور لوگوں کے روز مرّہ کی زندگی میں شامل ہو رہی ہے۔ابھی کچھ سال پہلے فیض آباد ضلع کے دیہی علاقے میں تشدد ہوا تھا۔ جب پورا ملک […]