بامبے ہائی کورٹ کی بنچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جانوروں کے تحفظ سےمتعلق ایکٹ کے تحت جانور کی کھال کو لےکر کوئی اہتمام نہیں ہے۔ اس لیے کھال رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اس طرح جرم کا معاملہ نہیں بنتا ہے۔
گزشتہ جون مہینے میں نچلی عدالت نے گئو کشی کے لئے گجرات مویشی تحفظ (ترمیم) ایکٹ 2017 کے تحت راجکوٹ ضلع کے سلیم مکرانی کو دس سال کی سزا سنائی تھی۔ ہائی کورٹ نے اس کو رد کرتے ہوئے سلیم کی فوراً رہائی کا حکم دیا ہے۔
پولیس نے دو ایف آئی آر درج کی ہے، جن میں سے ایک مشتاق نامی شخص کے خلاف ہے اور دوسری مدرسے میں توڑ-پھوڑ کے لئے 60 نامعلوم لوگوں کے خلاف ہے۔
یہ معاملہ کھنڈوا ضلع کا ہے، جہاں اتوار کو مبینہ گئورکشکوں نے 8 ٹرک میں مویشی لے جا رہے لوگوں کو پکڑکر ان کے ہاتھ رسی سے باندھے اور کھدیڑتے ہوئے تھانے تک لےکر گئے۔
ملک میں پہلی بار گئو کشی پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ستار کولیا نامی ایک شخص نے سلیم پر بچھڑا چرانے اور اس کو مار کر اپنی بیٹی کی شادی کی تقریب میں پروسنے کا الزام لگایا تھا۔
مہاراشٹر کے اکولا کی ایک خصوصی عدالت نے تین لوگوں کو دہشت گردی کے الزامات سے بری کرتے ہوئے کہا کہ صرف ‘جہاد ‘ لفظ کا استعمال کرنے پر کسی کو دہشت گرد نہیں کہا جا سکتا۔
سمیر خان نام کے ایک شخص نے وزارت داخلہ سے گئو کشی کے شک میں مارے گئے اور زخمی ہوئے لوگوں کے نام اور حکومتوں کے ذریعے ان کی گھر والوں کو دئے گئے معاوضے کا صوبہ وار اعداد و شمار مانگا تھا۔