راجستھان: آٹھ سالہ بچی سے ریپ کے بعد قتل کا الزام
راجستھان کے پرتاپ گڑھ ضلع میں گزشتہ27 نومبر کی رات کو ماں کے ساتھ سو رہی بچی کا اغوا کر لیا گیا تھا۔ اگلے دن رات میں اس کی لاش پاس کے ایک سوکھے کنویں میں ملی تھی۔
راجستھان کے پرتاپ گڑھ ضلع میں گزشتہ27 نومبر کی رات کو ماں کے ساتھ سو رہی بچی کا اغوا کر لیا گیا تھا۔ اگلے دن رات میں اس کی لاش پاس کے ایک سوکھے کنویں میں ملی تھی۔
معاملہ ملاپورم ضلع کا ہے، جہاں اسکول میں کاؤنسلنگ کے دوران ساتویں کلاس کی طالبہ نے اس بارے میں بتایا۔ بچی کے والد بےروزگار ہیں اور ایسا بتایا جا رہا ہے کہ پہلے اس نے بچی کی ماں کو جسم فروشی کے لئے مجبور کیا تھا۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: سوشل میڈیا پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول تقریباً پانچ سال سے ہے اور کافی حد تک اس کے ذمہ دار بی جے پی کے وہ لیڈران ہیں جنہوں نے ووٹ حاصل کرنے کی غرض سے اپنی انتخابی ریلیوں میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا تھا۔
یہ معاملہ جھارکھنڈ کے جمشیدپور کا ہے۔ 26 جولائی کو ٹاٹانگر اسٹیشن سے بچی کو اغوا کیا گیا تھا۔ بچی کے غائب ہونے کے پانچویں دن منگل رات 9 بجے رام دھین باغان سے اس کی سر کٹی ننگی لاش بر آمد کی گئی۔ بچی کا سر ابھی نہیں ملا ہے۔
منسٹری آف وومینز اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کی اسٹڈی ‘چائلڈ ایبیوز ان انڈیا’کے مطابق ہندوستان میں 53.22 فیصد بچوں کے ساتھ ایک یا ایک سے زیادہ طرح کی جنسی بد سلوکی اور زیادتی ہوئی ہے۔ ایسے میں کون کہہ سکتا ہے کہ میرے گھر میں بچوں کا جنسی استحصال نہیں ہوا؟
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بہار میں مظفر پور کے ایک بالیکا گریہہ میں رہ رہیں لڑکیوں سے ریپ کے معاملے پر ہوئی میڈیا کوریج پر صحافی الکا رنجن اور سماجی کارکن ، صحافی شیتل پرساد سنگھ سے ارملیش کی بات چیت۔
خیر مظفرپور کا واقعہ تو اب حکومت اور انتظامیہ کی نظر میں ہے اور اس پر کارروائی بھی ہوتی دکھ رہی ہے، لیکن ٹی آئی ایس ایس کی جس رپورٹ پر یہ ساری معلومات سامنے آئی تھی اس میں 14 دوسرے بال گریہہ کے اوپر بھی انگلی اٹھائی گئی تھی۔
بہار کی نتیش کمار حکومت اس معاملے میں خاموش رہی۔ وہیں بہار کا میڈیا اور مظفرپور کا شہری سماج بھی 29 بچیوں کے ساتھ ہوئے ریپ کے اس معاملے کو لےکر خاموش ہے۔
وزارت داخلہ کی18-2017 کی رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں 54723 بچے اغوا ہوئے لیکن صرف 40.4 فیصدی معاملوں میں ہی چارج شیٹ داخل کی گئی ۔
عورت کوئی چیز یا جسم محض نہیں ہے بلکہ ایک آزاد اورزندہ سماجی اکائی ہے جس کوعزت کے ساتھ زندگی جینے کا حق حاصل ہے۔