جمعرات کو الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے الیکٹورل بانڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کرائے گئے بانڈ کی کل رقم 12769 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جبکہ خریدے گئے بانڈ کل 12155 کروڑ روپے کے تھے۔
جمعرات کو ای سی آئی کی جانب سے شائع ڈیٹا ہمیں 2019 اور 2024 کے درمیان سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے والے کارپوریشن، نجی کاروباری گھرانے اور افراد کی فہرست فراہم کرتا ہے، لیکن یہ اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں دیتا ہے کہ کس پارٹی نے کس کمپنی سے حاصل بانڈ کو کیش کرایا۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے تقریباً ایک سال قبل ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اس سلسلے میں کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ کمیشن نے کہا ہے کہ مدرسوں میں ہندو اور دیگر غیر مسلم بچوں کا داخلہ آئین کے آرٹیکل 28(3) کی واضح طور پرخلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ نے بہار حکومت کو ذات پر مبنی سروے کے اعداد و شمار کی تفصیلات کو عوامی طور پر دستیاب کرانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ غیر مطمئن لوگ نتائج کو چیلنج کر سکیں۔
این سی ڈبلیو کے اعداد و شمار کے مطابق، خواتین کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ 16109 شکایتیں اتر پردیش میں درج کی گئیں۔ اس کے بعد دہلی کو 2411 اور مہاراشٹر کو 1343 شکایتیں موصول ہوئیں۔ عزت اور وقارکے حق کے زمرے میں سب سے زیادہ شکایتیں موصول ہوئیں جن میں گھریلو تشدد کے علاوہ ہر طرح سے ہراساں کرنا بھی شامل ہے۔ ان کی تعداد 8540 تھی۔
سول سوسائٹی کی تنظیم ’یونائیٹڈ کرسچن فورم‘ کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ رواں سال 2023 کے پہلے 8 ماہ میں ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف 525 حملے ہوئے ہیں۔ منی پورتشدد، جہاں گزشتہ چار مہینوں میں سینکڑوں گرجا گھر تباہ کر دیے گئے ہیں، اس کے پیش نظر اس سال اس میں خصوصی طور پر اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
مرکز نے راجیہ سبھا کو بتایا ہے کہ اس کے پاس ‘شیل کمپنیوں’ کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے، جبکہ حکومت نے 2018 اور 2021 کے درمیان 238223 شیل کمپنیوں کی نشاندہی کی تھی اور 2017 میں ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی تھی۔ عام طور پر ٹیکس چوری سمیت غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کو’شیل کمپنی’ کہا جاتا ہے۔
انٹرویو: سپریم کورٹ کے سابق جسٹس بی این سری کرشنا کا کہنا ہے کہ اگر پولیس رضامندی کے بغیر ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے تو اسے لازمی طور پراس کی وجہ بتانی ہوگی۔ صرف یہ کہنا کافی نہیں ہوگا کہ ایسا کرنے کا مقصد مجرمانہ جانچ ہے۔