الزام ہے کہ دہلی کے تلک نگر کی ایک 87 سالہ خاتون جو بستر سے اٹھنے سے بھی قاصر ہیں ،ان کے ساتھ ایک شخص نے مارپیٹ کی اور ریپ کیا۔ اہل خانہ کا الزام تھا کہ پولیس نے اس معاملے میں کارروائی کرنے میں تاخیر کی اور ان کی شکایت درج نہیں کی۔ تاہم حکام نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
گزشتہ مہینے کچھ نامعلوم لوگوں کے ذریعے ایک ایپ بنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جہاں مسلمان عورتوں کو ‘آن لائن نیلامی’ کے لیے رکھا گیا تھا۔ اس سلسلےمیں دہلی اور اتر پردیش کی نوئیڈا پولیس نے الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھی۔
الزام ہے کہ یہ خواتین غلطی کرنے پر شیلٹر ہوم میں رہ رہی 6 سے 15 سال کی بچیوں کو سخت سزا دیتی تھیں۔ سزا کے طور پر ان کو صبح صبح ٹھنڈے پانی سے نہلایا جاتا تھا اور پرائیویٹ پارٹس میں مرچی پاؤڈر ڈال دیا جاتا تھا۔
لڑکیوں نے الزام لگایا ہے کہ ڈسپلن کے نام پر شیلٹر ہوم والے ان کو زبردستی مرچ کھلاتے ہیں۔ خواتین اسٹاف بچیوں کے پرائیوٹ پارٹ میں مرچ ڈال دیتی ہیں۔ کمرہ صاف نہیں کرنے پر،اسٹاف کی بات نہیں ماننے پر اسکیل سے پیٹا جاتا ہے۔