سپریم کورٹ نے کولکاتہ میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور مرڈر کے خلاف احتجاج کر رہے ڈاکٹروں کو منگل کی شام تک کام پر واپس آنے کی ہدایت دی تھی۔ تاہم ،ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
دہلی میں مرکزی حکومت کے تین بڑے اسپتالوں – صفدر جنگ، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا، اور لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج اینڈ ایسوسی ایٹیڈ ہاسپٹلز میں- ڈاکٹروں کے 903، نرسنگ اسٹاف کے 476 اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے 695 عہدے خالی ہیں۔
ارکان پارلیامنٹ کے علاج ومعالجہ کی سہولیات کومنظم کرنے کے لیے دہلی واقع ایمس نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) جاری کی ہے،جس کے تحت ان کی طبی دیکھ بھال کے انتظامات کو مربوط کرنے کے لیے ایک نوڈل افسر کی تقرری کی جائے گی۔ ارکان پارلیامنٹ کو ڈاکٹروں سے رابطہ کرنے کے لیے خصوصی فون اور لینڈ لائن نمبر بھی دیے جائیں گے۔
میڈیکل کونسل آف انڈیا نے کہا ہے کہ پاکستان کے ذریعےغیر قانونی طور پرمقبوضہ جموں وکشمیر اور لداخ کے میڈیکل کالجوں کو کونسل کی جانب سے منظوری نہیں دی گئی ہے،جس کی وجہ سےیہاں سے تعلیم پانے والےلوگ ملک میں جدید طب کی پریکٹس کے لیےرجسٹریشن حاصل کرنے کے اہل نہیں ہیں۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے ڈاکٹروں اورطبی اہلکاروں کو احتیاط برتنے کے لیے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینئر اور نوجوان ڈاکٹریکساں طور پرکورونا سے متاثر ہو رہے ہیں، لیکن سینئروں کی موت کی شرح زیادہ ہے۔
نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والے کستوربا گاندھی اور ہندو راؤ سمیت دوسرے اسپتالوں کے ڈاکٹروں کے ذریعے تین مہینے سے زیادہ سےتنخواہ نہیں ملنے کی شکایتوں کو ازخود نوٹس میں لیتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے یہ آرڈردیا ہے۔
نارتھ دہلی میونسپل کارپوریشن کے تحت آنے والے ہاسپٹل میں کام کرنے والے تقریباً 3000 ڈاکٹروں اور دوسرے میڈیکل پیشہ وروں کو تین مہینے سے زیادہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ ڈاکٹروں کی مختلف تنظیمیں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال ، ایل جی انل بیجل سے لےکر وزیر اعظم نریندر مودی تک کو خط لکھ چکی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے آیوشمان بھارت کی پہلی سالگرہ پر منعقد ایک پروگرام میں کہاکہ اس کے لئے ان ڈاکٹروں سے بانڈ بھروایا جا رہا ہے۔
ایمس کے سینئر ڈاکٹروں کا ڈیٹا بیس تیار کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
پارلیامانی کمیٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق ،نان اکیڈمک عہدوں پر حالات اوربھی بدتر ہیں۔کل 22656 عہدوں میں13788 عہدےخالی ہیں۔ ڈاکٹر اور مریض کے تناسب میں فرق کی وجہ سے یہاں ڈاکٹر شدید دباؤ میں کام کررہے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کہتا ہے کہ 1000 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہونا چاہیے لیکن ہندوستان میں 11082 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہے۔ مطلب 10000 کی آبادی کے لئے کوئی ڈاکٹر نہیں ہے۔ ملک میں 5 لاکھ ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ ایمس جیسے اداروں میں پڑھانے والے ڈاکٹر اساتذہ کی 70 فیصدی کمی ہے۔
عدالت نے کہا کہ صحت اور تعلیم پر سرکاری سرمایہ کاری بہت کم ہے۔ ہیلتھ کیئر پر جی ڈی پی کا محض 0.3 فیصدی ہوتا ہے خرچ۔