مبینہ ادارہ جاتی امتیازی سلوک اور تفریق کے سبب روہت ویمولا اور پائل تڑوی کی خودکشی کے معاملے میں ان کی ماؤں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی پر یو جی سی نے اس معاملے کی جانچ کے لیے 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اگرچہ کمیٹی کے ارکان کے پاس امتیازی سلوک اور ذات پات کی تفریق سے نمٹنے کا کوئی ٹریک ریکارڈ نہیں ہے، اور وہ بی جے پی کے قریبی ہیں۔
2016 میں حیدرآبادیونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر روہت ویمولا اور اس سال مئی میں ممبئی کے ایک ہاسپٹل میں ڈاکٹرپائل تڑوی نے مبینہ طور پر ذات پات کی بنیاد پرامتیازی سلوک کی وجہ سے خود کشی کر لی تھی۔ دونوں کی ماؤں نے سپریم کورٹ سے یونیورسٹی اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اس طرح کے امتیازی سلوک کو ختم کئے جانے کی اپیل کی ہے۔
مبینہ طور پر ذات پات کی بنیا دپر امتیازی سلوک کو ذمہ دار بتاتے ہوئے حیدرآباد یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے روہت ویمولا نے سال 2016 میں اور اسی سال مئی میں ممبئی کے ایک ہاسپٹل میں ڈاکٹر پائل تڑوی نے خودکشی کر لی تھی۔
ممبئی کے بی وائی ایل نائر ہاسپٹل میں ریزیڈنٹ ڈاکٹر پائل سلمان تڑوی نے اپنے سینئر ڈاکٹروں کی ریگنگ سے تنگ آکر 22 مئی کو خودکشی کر لی تھی۔ ان کے سینئر ڈاکٹر ان کی کمیونٹی کو لے پھبتیاں کستے تھے۔
ممبئی کے نائر ہاسپٹل میں تعینات ڈاکٹر پائل تڑوی پر ان کے سینئر ان کی کمیونٹی کو لے کر پھبتیاں کستے تھے۔