آلوک ورما کو سی بی آئی چیف کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیوں غلط ہے؟
جب وزیر اعظم دفتر پر ہی سوال ہوں، تب وزیر اعظم اس سے جڑے کسی معاملے میں فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
جب وزیر اعظم دفتر پر ہی سوال ہوں، تب وزیر اعظم اس سے جڑے کسی معاملے میں فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
نریندر مودی حکومت نے گزشتہ سال دسمبر مہینے میں سپریم کورٹ کے سینئر جج اے کے سیکری کو لندن واقع کامن ویلتھ سکریٹر یٹ آربٹرل ٹریبونل میں نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی وقت آلوک ورما معاملے کی سماعت چل رہی تھی۔
سپریم کورٹ میں اس معاملے کی اگلی شنوائی 6 ہفتے بعد کی جائے گی۔ اسی وقت اس عرضی پر غور کیا جائے گا کہ کیا وزارت داخلہ کے اس حکم پر روک لگائی جا سکتی ہے یا نہیں۔
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس اے کے پٹنایک نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی کمیٹی نے آلوک ورما کو ہٹانے کےلیے بہت جلدبازی میں فیصلہ لیا۔ سی وی سی جو کہتا ہے وہ حتمی نہیں ہو سکتا۔
کورٹ نے سی بی آئی کو استھانہ اور دیویندر کمار کے خلاف 10 ہفتے میں جانچ پوری کرنے کا حکم دیا ہے۔ کورٹ نے راکیش استھانہ کی گرفتاری پر لگی عبوری روک بھی ہٹا دی۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ آزاد انہ کارروائی کے مد نظر آلوک ورما کو سی وی سی رپورٹ پر رد عمل دینے کا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔ اگر ایسا کیا جاتا تو ہم سبھی فیصلے کا استقبال کرتے۔
آلوک ورما نے فائر سروسیز کے ڈی جی کا چارج لینے سے انکار کر دیاہے۔انہوں نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ، نیچرل جسٹس تباہ ہوگیااور پوری کارروائی صرف اس لیے الٹ دی گئی کہ مجھے ڈائریکٹر عہدے سے ہٹانا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں جمعرات کو ہوئی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں لوک سبھا میں کانگریسی رہنما ملکارجن کھڑگے نے سی بی آئی چیف کو عہدے سے ہٹانے کی مخالفت کی ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی سلیکشن کمیٹی کی ایک طویل میٹنگ کے بعد آلوک ورما کو جمعرات کو سی بی آئی چیف کے عہدے سے ہٹادیا گیا ۔
سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورماوزیر اعظم کی صدارت والی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ کے بعد اپنے عہدے سے ہٹائے گئے۔
گزشتہ منگل کو سپریم کورٹ نے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک کمار ورما کو ان کے اختیارات سے محروم کر کے چھٹی پر بھیجنے کے حکومت کے فیصلے کو خارج کر دیا اور ورما پر لگے الزامات کو لےکر سلیکشن کمیٹی کے ذریعے ایک ہفتے کے اندر فیصلہ لینے کو کہا تھا۔
سی بی آئی چیف آلوک ورما کی بحالی کے فیصلے پر سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ جب عدالت یہ مانتا ہے کہ آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجنا قانون کے خلاف تھا،تو ان کو بحالی کے ساتھ تمام اختیارات بھی دینا چاہیے۔کمیٹی کے فیصلے تک پالیسی سے متعلق فیصلہ لینے سے روکنے کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔
ڈی او پی ٹی اور سی وی سی کے ذریعے ورما کو ان کے اختیارات سے محروم کر کے چھٹی پر بھیجنے کے حکم کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے سی وی سی کی اعلیٰ اختیار والی کمیٹی سے ایک ہفتے کے اندر فیصلہ لینے کو کہا ہے۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ ،آلوک ورما جیسے ایماندار افسر کو اس طرح بے عزت کرنا شرمناک تھا ۔یہ فیصلہ حکومت کےلیے کرارا جھٹکا ہےکیوں کہ ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کا فیصلہ حکومت کا تھا ۔
شیو سینا نے کہا کہ ،آج ایودھیا میں بھگوان رام اور سیاست میں بی جے پی سینئر رہنما لال کرشن اڈوانی بن باس میں ہیں جبکہ اقتدار کے آکسیجن پر دوسرے ہی لوگ جی رہے ہیں ۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے صحافی کشور چندر وانگ کھیم کی گرفتاری ، سرکار کے ذریعے عام شہریوں کے کمپیوٹر کی نگرانی اور امبانی گھرانے میں ہوئی شادی کے موضوع پر سینئر صحافی انل چمڑیا، سینئر صحافی سنگیتا بروآ پیشاروتی اور سینئر صحافی شیتل پرشاد سنگھ سے ارملیش کی بات چیت۔
گزشتہ 20 دسمبر کو ہوم منسٹری نے دہلی پولیس کمشنر ، سی بی ڈی ٹی ، ڈی آر آئی ، ای ڈی ، راء، این آئی جیسی 10ایجنسیوں کوحکم جاری کر کے ملک میں چلنے والے سبھی کمپیوٹر کی نگرانی کرنے کا اختیار دیا ہے۔
الزام ہے کہ لالو پرساد یادو نے وزیرریل رہتے ہوئے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور آئی آر سی ٹی سی کے دو ہوٹلوں کا ٹھیکا سجاتا ہوٹلس پرائیویٹ لمیٹڈ نام کی ایک نجی کمپنی کو دیا تھا۔
سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما اور اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کے بیچ ٹکراؤ سامنے آنے کے بعد 24 اکتوبر کو ایم ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کے عبوری ڈائریکٹر کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
سی بی آئی تنازعہ: مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں بدھ کو کہا کہ سی بی آئی کے دو سینئر افسر وں کے بیچ لڑائی سے جانچ ایجنسی کی حالت مضحکہ خیز ہو گئی تھی۔
کسی زمانے میں وڈودرا کی کاروباری کمیونٹی میں بات چیت کے مرکز میں رہے سندیسرا بندھو کو تقریباً5000 کروڑ روپے کا قرض کا ول فل ڈفالٹر مانا جا رہا ہے، ساتھ ہی ان کو حکومت کے ذریعے اقتصادی بھگوڑا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔حالیہ سی بی آئی تنازعہ میں ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے اسٹرلنگ بایوٹیک کے مالکوں سے نزدیکی کی بات سامنے آئی ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا ؛ ہم آج شنوائی نہیں کر رہے ہیں ۔ ہمیں نہیں لگتا کہ آپ میں سے کوئی بھی شنوائی کے لائق ہے ۔ اگلی شنوائی 29 نومبر کو ہوگی۔
گزشتہ 16 نومبر کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سی وی سی نے اپنی جانچ رپورٹ میں آلوک ورما پر ‘بہت ہی ناپسندیدہ ‘ تبصرہ کیا ہے اور وہ کچھ الزامات کی آگے جانچ کرنا چاہتا ہے، جس کے لئے اس کو اور وقت چاہیے۔
سی بی آئی معاملہ: ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف لگے الزامات کی جانچکر رہے سی بی آئی افسر ایم کے سنہا نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، ایک وزیر مملکت اور لاء سکریٹری پر جانچ روکنے کی کوشش کرنے سمیت کئی سنگین الزام لگائے ہیں۔
دی وائر کی خاص رپورٹ: سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے سی وی سی کو بھیجے اپنے جواب میں الزام لگایا ہے کہ آئی آر سی ٹی سی گھوٹالہ کی جانچکے وقت راکیش استھانا، بہار کے نائب وزیراعلیٰ اور بی جے پی رہنما سشیل مودی اور پی ایم او کے ایک سینئر افسر کے لگاتار رابطہ میں تھے اور کافی ثبوت نہ ہونے کے باوجود لالو یادو کے خلاف معاملہ درج کرانے کی جلدبازی میں تھے۔
دی وائر کی خاص رپورٹ : سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے کہا ہے کہ وزیر اعظم دفتر کے ایک بڑے افسر کے اشارے پر ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے سی وی کمشنر کے وی چودھری پر جانبداری اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔
ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کر رہی ہے مرکزی حکومت : ایمنسٹی
میڈیا رپورٹس کا دعویٰ ہے کہ نیرو مودی نے برٹن میں سیاسی پناہ مانگی ہے۔ 13 ہزار کروڑ سے زیادہ کے فراڈ کا الزام ہے۔
سی بی آئی نے چارج شیٹ میں پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) کے کارگزار ڈائریکٹرس کےوی برہم جی راؤ اور سنجیو شرن اور جنرل مینجر (عالمی آپریشن) نہال احمد کا بھی نام لیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے فنانس بل کو لے پارلیامنٹ میں ہوئے ہنگامہ اور بینکوں کا پیسہ لے کر فرار ہوئے کاروباریوں پر ونود دوا کا تبصرہ
12000 کروڑ روپئے سے زیادہ کے پی این بی گھوٹالے میں مطلوب ہیرا کاروباری نیرو مودی اور میہل چوکسی کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کرنے کے لئے ای ڈی نے انٹرپول کا رخ کیا۔
نسٹرو اکاؤنٹ (NOSTRO ACCOUNT) کی مانیٹرنگ اور SWIFT Messaging سسٹم کی خامیاں جگ ظاہر تھیں۔ ان کے غلط استعمال کے لئے بس نیرو مودی جیسے شاطر دماغ کی ہی ضرورت تھی۔
اگر سی بی آئی اور اس کے وکیل ہائی کورٹ میں لیڈروں اور کاروباریوں کے درمیان سانٹھ۔گانٹھ کو ثابت کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو 2019 کے عام انتخاب میں بی جے پی کو کچھ بڑے سوالوں کا سامنا کرنا پڑےگا۔
حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس معاشی بحران کے لئے نوٹ بندی ذمہ دارنہیں ہے۔ وہ صحیح کہہ رہے ہیں۔ معاشی بحران کا آغاز اس سے پہلے ہو گیا تھا۔ نوٹ بندی نے صرف آگ میں گھی کا کام کیا۔ وزیر خزانہ نے معیشت کی جوحالت […]