وفاتیہ: بزرگ صحافی شیتلا سنگھ نہیں رہے۔صحافت میں سات دہائیوں تک سرگرم رہتے ہوئے انہوں نے ملک اور بیرون ملک راست گفتارکی سی امیج اور شہرت حاصل کی اور اپنی صحافت کو اس قدرمعروضی بنائے رکھا کہ مخالفین بھی ان کے پیش کردہ حقائق پر شک و شبہ کی جرأت نہیں کرتے تھے۔
بک ریویو: شیتلا سنگھ کی یہ کتاب ایودھیا تنازعے کے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہے ، فرقہ پرستی کے عروج اور اس کے عروج میں کانگریس کے کردار کو اجاگر کرتی ہے اور6دسمبر1992 کو بابری مسجد کی شہادت کی مکمل تفصیلات اور اڈوانی ، اومابھارتی اینڈ کمپنی کے ہر ’قصور‘ کو ہم تک پہنچادیتی ہے… یہ کتاب پڑھنی چاہئے ، سب کو پڑھنی چاہئے تاکہ وہ رام جنم بھومی بابری مسجد کا ’سچ‘ جان سکیں…
اس سے پہلےاتر پردیش حکومت الہ آباد کا نام بدل کر پریاگ راج، مغل سرائے ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر دین دیال اپادھیائے اسٹیشن کر چکی ہے۔ وہیں فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیا کیا جا چکاہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے شہروں کے نام بدلے جانے پر سینئر جرنلسٹ این آر موہنتی، امبیڈکر یونیورسٹی کی پروفیسر تنوجا کوٹھیال اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر رضوان قیصرسے ارملیش کی بات چیت۔
فیض آباد کا نام بدل کر ایودھیا کیے جانے کے اعلان کے بعد یوگی حکومت کا پورے ایودھیا میں شراب اور گوشت کی فروخت پر پابندی کا منصوبہ ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میڈیکل کالج کا نام بدل کر راجا دشرتھ کے نام پر رکھا جائے گا اور ایئر پورٹ کا نام بھگوان رام کے نام پر رکھا جائے گا۔
سنگھ کو صرف اور صرف مندر مطلوب ہے اور وہ پھوٹی آنکھوں سے بھی مسجد کو برداشت نہیں کرنا چاہتا۔ اتر پردیش میں یہ سوال تو وزیراعلیٰ کے طور پر یوگی آدتیہ ناتھ کےپہلے ایودھیا سفر کے وقت سے ہی پوچھا جا رہا تھا کہ ایودھیا اور اس […]
صحیح معنوں میں ایودھیا اور یہاں رہنے والوں کی فکر کسی کو نہیں ہے۔1,71000دیوں سرکاری دیوالی مناکر یوگی حکومت صرف اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ 171000دیوں اور رام کی تاج پوشی والی سرکاری دیوالی والی تقریب کو گنیز بک آف ورلڈ میں شامل کرانے کی حسرت […]